Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

عالم  ہے کہ اَذانیں ہوجاتی ہیں،مساجد میں جماعت بھی خَتم  ہوجاتی ہیں  حتی کہ مَصروفیتکے نام پر نماز کا  وقت  بھی گزار دیتے ہیں مگر  انہیں اِحساس تک  نہیں ہوتااورجو لوگ نماز پڑھتے ہیں یا تو بغیر  جماعت  کے پڑھتے ہیں  یا  پھر گھر میں ہی پڑھ لیتے ہیں ۔ اگر ایسے لوگوں کو دنیوی نفع کا لالچ دے کر یہ کہا یا جائے کہ  آپ کے پاس جو مال ہے، وہ یہاں تو ایک روپے کا بِکے گا مگر اسےسمُندرپارجاکریا دوسرے شہرجاکرفروخت کیاجائے تو 27 روپے میں بِکے گا،تو شاید ہرشخص سمُندر پارجا کر ہی اپنا مال فروخت کرنے کو ترجیح دے گا کیونکہ 27  گُنانفع چھوڑنا کوئی بھی گوارانہیں کرےگا۔مگر تَعَجُّب ہے ایسے مسلمانوں  پر کہ  مال  بیچنے اور  مال کمانےکی خاطرتو کئی کئی گھنٹوں کاسفرکرلیتے ہیں مگر چند قَدَم چل کر مسجدمیں باجماعت نماز اَدا کرنے  پر کوئی تیار نہیں ، 27 گُنا ثواب کمانے  کی  کسی کو پروا   ہی نہیں،حالانکہ ہمارے  ہاتھ پاؤ ں  سَلامت ہیں، آنے جانے میں بھی کوئی دُشْواری نہیں  مسجدیں ہمارے گھروں کے قَریب مَوْجُود ہیں ،اگر  ذَراسی  دُور بھی  ہو اور پیدل جانے میں سُستی ہوتوگاڑی ،موٹرسائیکل (Motorcycle)کے ذَریعےجانے کی ترکیب بن سکتی ہے مگر پھر بھی ہم نَفْس وشیطان کے بہکاوے میں آکرفَقط غَفْلَت و سُستی کی بِنا پرباجماعت  نماز  کا ثواب  چھوڑ دیتے ہیں ۔ ایسے لوگوں  کو چاہیے کہ توجُّہ کے ساتھ یہ حدیثِ پاک سُنیں اوربار بار اس پر غور کریں اور عبرت کے مدنی پُھول  چُن کرسُستی و غفلت سے جان چُھڑاتے ہوئے،نمازِ باجماعت کی پابندی کا ذہن بنائیں۔ چنانچہ

           رحمت والے آقا،مکی مدنی مُصْطفےٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نےبعض نمازوں میں کچھ لوگوں کو غیر حاضِر پایا تو اِرْشاد فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ کسی شخص کوحکم دُوں کہ وہ نماز پڑھائے، پھرمیں ان لوگوں کی طرف جاؤں جونمازِ(باجماعت ) سےپیچھے رہ جاتے ہیں اوران پران کے گھرجلادوں۔( مسلم، کتاب المساجد۔۔۔الخ،باب  فضل  صلاۃ الجماعۃ  وبیان التشدید۔۔۔الخ، الحدیث:۱۴۸۱ ،ص۲۵۶)