Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

میں پتنگ بازی کا شوقین تھا!

بابُ المدینہ(کراچی) کے ایک اسلامی بھائی کی پچھلی زِندگی گُناہوں میں گزر رہی تھی،پتنگ بازی کے بھی شوقین تھے،ویڈیو گیمز اور گولیاں کھیلنا وغیرہ اُن کے مَشاغِل میں شامل تھا۔ ہر ایک کے مُعامَلے میں ٹانگ اَڑانا،لوگوں سے لَڑائی مول لینا،بات بات پرماردھاڑ پر اُتر آنا جیسی بُرائیوں میں گِرِفْتار تھے۔ خُوش قسمتی سے ایک اسلامی بھائی کی اِنْفِرادی کوشِش پر یہ رَمَضانُ المُبَارَک کے آخری عَشَرے میں اپنے عَلاقے کی مسجد میں مُعْتَکِف ہو گئے۔جہاں اُنہیں بہت اچّھے اچّھے خواب نظر آئے اور خُوب سُکون مِلا ۔اِس کے  بعد اُنہوں نے مزید 2 سال اِعْتِـکا ف کی سَعَادَت حاصِل کی۔ایک بار اُن کی مسجِد کے مُؤَذِّن صاحِب اِنْفِرادی کوشِش کرکے اُنہیں عاشقانِ رسول کی مدنی تَحریک دعوتِ اسلامی کے عالَمی مَدَنی مرکز فَیْضانِ مدینہ(باب المدینہ کراچی)میں ہفتہ وار سُنّتوں بھرے اِجْتِماع میں لے آئے۔ ایک مُبَلِّغِ دعوتِ اسلامی سُنّتوں بھرا بَیان  کر رہے تھے  جو سفید لِباس اور کتھئی چادر میں مَلبوس، چہرے پر ایک مُشت داڑھی اور سَر پر سبز سبز عِمامہ شریف کا تاج سجائے ہوئے تھے۔ایسا بارونق چہرہ اُنہوں نے زِندگی میں پہلی بار دیکھا تھا۔مُبَلِّغ کے چہرے کی کَشِشْ اورنُورانیّت نے اُن کا دل موہ لیا اور وہ دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگئے۔اَلْحَمْدُلِلّٰہعَزَّ  وَجَلَّ اُنہوں نے ایک مُٹّھی داڑھی بھی سجا لی ۔

اے بیمارِ عِصیاں تُو آجا یہاں پر     گُناہوں کی دیگا دَوا مَدَنی ماحول

گنہگارو آؤ، سِیَہ کارو آؤ     گُناہوں کو دیگا چُھڑا مَدَنی ماحول

پِلا کر مَئے عشق دیگا بَنا یہ    تمہیں عاشِقِ مُصْطَفٰے مَدَنی ماحول

(وسائل بخشش مرمم،ص۶۴۸)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                   صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد