Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

طلبہ سے ارشاد فرمایاکہ اعلىٰ حضرت امام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ جو کہ ولىُ  اللہ، سچے عاشقِ رسول اور ہمارے مُسَلَّمَہ بزرگ ہىں، ان کى عقىدت کو دل کى گہرائى کے اندر سنبھال کر رکھنا بے حد ضرورى(Necessary)ہے۔اللہ پاک  کے پىارے حبىب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کافرمانِ برکت نشان ہے۔اَلْـَـبرْکَةُ مَعَ اَکَـابِـرِ کُمْ ىعنى برکت تمہارے بزرگوں کے ساتھ ہے۔(مستدرک ، کتاب الایمان ،۱/ ۲۳۸، حدیث ۲۱۸) آپ مىں سے اگر کسى کا مىرے آقا اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے اختلاف کا معمولى سا بھى ذہن بننا شروع ہوجائے تو سمجھ لىجئے،مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ آپ کى بربادى کے دِن شروع ہوگئے، لہٰذا فوراًچوکَنّے ہوجائىے اور اختلاف کے خىال کو حرفِ غلط کى طرح دماغ سے مِٹا دىجئے،فتاوىٰ رضوىہ شرىف مىں اعلىٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بىان کردہ کوئى مسئلہ بالفرض آپ کا ذہن قبول نہ کرے تب بھى اس کے بارے مىں عقل کے گھوڑے مت دوڑائىے بلکہ نہ سمجھ پانے کو اپنى عقل ہى کى کوتاہى(Lackness)تصور کىجئے۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                        صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

اعلی حضرت اور خود داری!

          حضرتمولانا سید ایوب علی صاحب رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کا بیان ہے کہ ایک صاحب نے (اعلیٰ حضرت  کی بارگاہ میں )بدایونی پیڑوں کی ہانڈی پیش کی،آپ نے (ان سے )فرمایا:کیسے تکلیف فرمائی؟انہوں نے کہاکہ سلام کرنے کے لیے حاضر ہوا ہوں، اعلیٰ حضرت جوابِ سلام فرما کر کچھ دیر خاموش رہے اور پھر دریافت فرمایا، کوئی کام ہے؟ انہوں نے عرض کی کچھ نہیں،حضور!محض مزاج پُرسی کے لیے آیا تھا۔ ارشاد فرمایا:عنایت و نوازش۔اور کافی دیر خاموش رہنے کے بعد پھر آپ  نے مخاطب ہوکر فرمایا، کچھ فرمائیے گا؟انہوں نے پھر نَفی میں جواب دیا۔اس کے بعد  اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے  وہ شیرینی