Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

امیرِاَہلسُنّت کی مَحَبَّتِ اعلیٰ حضرت

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!شیخِ طَریقت،امیرِ اَہلسُنّت حضرت علّامہ مولانا ابُو بلال محمدالیاس عطّار قادِرِی رَضَوِی ضِیائی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ  کا شمار اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے سچےمُحِبِّین میں ہوتاہے کہ جنہیں اعلیٰ حضرت کی شخصیت اورآپ کےعلمی  کارناموں نے گروِیدہ (Fan)بنالیا،یہی وجہ ہے کہ امیر ِاہلسنت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ،امامِ اہلسنت،اعلیٰ حضرت کی تعلیمات کے مُطابق دِینِ مَتِین کی اِنتہائی شاندار انداز میں خدمات سَرانجام دے رہے ہیں۔جس کا واضح ثُبوت آپ کی پُرتاثیر تحریریں، سُنَّتوں بھرے بیانات اور علم  وحکمت سے بھرپور مدنی مُذاکرے ہیں کہ جو ترجمۂ قرآن کنزالایمان، فتاویٰ رضویہ کے جُزئیات اورحدائقِ بخشش کے رِقّت و سوز سے بھرپُور اَشعار سے مُزیَّن ہوتے ہیں۔

اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ اِسی عقیدت ومحبت کا صدقہ ہےکہ امیرِ ا َہلسُنَّتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہنے اپنی زندگی کا پہلارِسالہ اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی سیرت کے بارے میں لکھا،جس کا نام”تذکرۂ امام احمد رضا“رکھا اوریہ 25صَفَرُ المُظَفَّرْ۱۳۹۳؁ھ کو ”یومِ رضا “کے موقع پر جاری کیا۔

اعلیٰ حضرت سے ہمیں تو پیار ہے     اِنْ شَاۤءَ اللہ اپنا بیڑا پار ہے

شیخِ طریقت،امیراہلسنتدَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ   کی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ سے عقیدت کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جاسکتاہے کہ آپ  اپنے مدنی مذاکروں اور ملاقات کیلئے آنے والے علماء ومفتیانِ کرام ،جامعۃ المدینہ کے طلبۂ کرام  اور عام لوگوں کو مسلکِ اعلیٰ حضرت پر قائم رہنے اور امامِ اہلسنت  کی کوئی بات سمجھ نہ آنے کی صورت میں اختلاف   نہ کرنے کی تاکید فرماتے ہیں،ایک بار ارشادفرمایا:اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے اَقُوْل(یعنی فرمان)پرہماری عُقُول(یعنی عقلیں)قُربان۔اعلیٰ حضرت کا(ہر)اَقُوْل ہمیں قبول(ہے )۔ایک مرتبہ جامعۃ المدینہ کے تَخَصُّصْ فىِْ الْفِقْہ(مُفتی کورس )کے