Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

واقعہ   سنئے۔چنانچہ

تکبُّر سے اعلٰی حضرت کی ناگواری

خلیفۂ اعلیٰ حضرت مولانا سیِّد ایُّوب علی رضوی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کا بیان ہے کہ ایک صاحِب اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت، مُجَدِّدِ دِین ومِلَّت،حضرتِ علَّامہ مولانا شاہ امام احمد رَضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی  عَلَیْہ کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے اور اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بھی کبھی کبھی اُن کے یہاں تشریف لے جایا کرتے تھے۔ایک مرتبہ حضور(اعلیٰ حضرت)ان کے یہاں تشریف فرما تھے کہ ان کے محلے کا ایک بیچارہ غریب مسلمان ٹُوٹی ہوئی پُرانی چارپائی پر جو صحن (Courtyard)کے کَنارے پڑی تھی، جھجکتے ہوئے بیٹھا ہی تھا کہ صاحِبِ خانہ نے نہایت کڑوے تَیوروں سے اُ س کی طرف دیکھنا شُروع کیا یہاں تک کہ وہ ندامت سےسر جُھکائے اُٹھ کرچلاگیا۔اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو صاحِبِ خانہ کے ا ِس مغرورانہ انداز سے سخت تکلیف پہنچی مگر کچھ فرمایا نہیں۔کچھ دنوں بعد وہ آپ کے یہاں آئے۔اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اپنی چارپائی پرجگہ دی،وہ بیٹھے ہی تھے کہ اتنے میں کریم بخش نامی حجّام (Barber)حُضور(اعلیٰ حضرت)کا خط بنانے کیلئے آئے،وہ اِس فکر میں تھے کہ کہاں بیٹھوں؟اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:بھائی کریم بخش!کیوں کھڑے ہو؟مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں اور اُن صاحب کے برابر میں بیٹھنے کا اشارہ فرمایا،وہ بیٹھ گئے،پھر ان صاحِب کے غصے کی یہ کیفیت تھی کہ جیسے سانپ  پُھنکاریں مارتا ہے،وہ فوراً اُٹھ کر چلے گئے،پھر کبھی نہ آئے۔ ([1])

تُو نے باطل کو مِٹا کر دِین کو بخشی جِلا

سُنَّتوں کو پھر جِلایا اے امام احمد رضا


 

 



[1]  حیاتِ اعلیٰ حضرت،۱۰۵ ملخصاً