Book Name:Ala Hazrat Ka Kirdar

ورنہ  زیادہ وقت لگے گاوہ یہ کہہ کر چلے گئے ،یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ مسجد کی حاضری اورجماعت کی پابندی ترک کردی جائے ۔ جب ظہر کا وقت آیا تو اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے وضو کیا کھڑے نہ ہو سکتے تھے تو بیٹھ کر باہر  دروازے  تک آگئے لوگوں نے کُرسی پر بٹھا کر مسجدمیں پہنچا دیا اور اسی وقت اہلِ محلہ اور خاندان والوں نے یہ طےکیا کہ ہر اذان کے بعد ہم سب میں سے چار مضبوط آدمی کرسی لے کر حاضر ہو جایا  کریں گے اور پلنگ سے ہی  کرسی پربٹھاکرمسجد کی محراب کےقریب بٹھادیا کریں گے۔یہ سلسلہ تقریباً ایک ماہ تک بڑی پابند ی سے چلتا رہا جب زخم اچھا ہو گیااور آپ خود چلنے کے قابل ہو گئے تو یہ سلسلہ ختم ہوا ۔ اعلیٰ حضرت کی نماز تو نماز ہے آپ  کی جماعت کا ترک بھی بلاعُذرِ شرعی شاید کسی صاحب کو یاد نہ ہوگا۔( فیضان  اعلی حضرت ، ۱۳۶)

اس کی ہستی میں تھا عمل جوہر    سنّتِ مصطفٰے کا وہ پیکر

عالمِ        دین ،   صاحبِ      تقویٰ           واہ  کیا  بات اعلیٰ حضرت  کی

(وسائلِ   بخشش مرمم،۵۷۵)

مختصر وضاحت:یعنی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی ذاتِ بابَرکات عِلْم کے ساتھ ساتھ عمل اور سُنّت ِ مُصْطَفٰے کی خوشبوؤں سے مُعَطَّر تھی۔آپ دِین کے زبردست عالِم اور تقویٰ و پرہیزگاری کے پیکر تھے۔واہ کیا بات ہے سیّدی اعلیٰ حضرت کی۔

           میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!آپ نے اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی نمازِ باجماعت سے محبت اور جذبہ ملاحظہ فرمایا کہ   پاؤں میں  شدید  زخم   کے سبب چلنے میں دُشواری ہے، پھر بھی مسجد میں جا کر نمازِ باجماعت ادا فرمارہے ہیں ۔ لیکن بعض  نادان  مسلمان  نماز کے اوقات میں  گلی کے کونوں اور چوکوں اور دکانوں پر بیٹھے  فضول باتوں میں مشغول رہتے ہیں ، دکانداروں   اور  دفاتر  میں  کام کرنے والوں کی لاپرواہی کا یہ