Book Name:Barkaat-e-Zakaat

" اللہ عَزَّوَجَلَّ کی رِضا کے لیئے حق کے مطابق صَدَ قہ وصول کرنے والا اپنے گھر لَوٹنے تک اللہ عَزَّوَجَلَّ کی راہ میں جِہاد کرنے والے غازی کی طرح ہے۔"

            (سُنن ابی داؤد، کتاب الخراج والامارۃ والفی ء، باب فی السعایہ علی الصدقۃ، الحدیث: ۳۶۲۹، ج ۳، ص ۲۳۵)

لہٰذا پیاری اسلامی بہنو! ہمیں چاہیئے کہ مدنی عطیات جمع کرنے کے لیےاپنے رشتے داروں اورپڑوسیوں پر انفرادی کوشش شروع کردیں۔ جوخوش نصیب اسلامی بہنیں اس بارعمرہ کرنے کی سعادت حاصل کرنے والی ہوں ان کی روانگی سے قبل ہی ان پر مدنی عطیات کے سلسلے میں انفرادی کوشش کیجئے۔لیکن اجنبی اسلامی بہنوں اورغیر محرم پر ہرگزانفرادی کوشش نہ کی جائے۔اس کے علاوہ جہاں جہاں آپ غسلِ میت اوراجتماعِ ذکرونعت کے لئے جاچکی ہیں اُ ن سے بھی  رابطہ کرکے ان پرانفرادی کوشش کیجئے۔کہ صرف بولنے سے بھی ہم دعوتِ اسلامی کوکثیرفائدہ پہنچاسکتے ہیں۔

 اَلْحَمْدُ لِلّٰہعَزَّوَجَلَّ ! توجّہ مُرشدی سے ہمیں اس عظیم مدَنی کام کی سعادت مِل رہی ہے تو کہیں ایسا نہ ہو کہ شیطان کے مَکر و فریب میں آکر  اگر کوئی نادانی کر بیٹھیں اور کوئی معمولی سی بے احتیاطی ہمیں اللہ کی رحمت سے دُور نہ کر ڈالے اس لیئے ایمانداری کو اپنا شعار بنا لیں کہ حضرت سیّدنا عمر بن خطاب رَضِی اللہ تَعَالیٰ عَنہ نے فرمایا:"کسی شخص کی نماز اور روزے سے دھوکے میں نہ آنا جو چاہے نماز پڑھے اور جو چاہے روزے رکھے لیکن جو امانت دار نہیں وہ دین دار نہیں ہے۔"    (شعب الایمان)

یاد رہے!  کہ عفو درگزر اپنی ذات کے حق تَلَف ہونے  پر ہوتا ہے مگر ایسی غلطی جس میں دعوتِ اسلامی کے مدَنی کاموں کا یا مدَنی عطیات وغیرہ کا نقصان ہو جیسے عطیات میں خردبرد کر لی تو اب یہاں کس سے معافی مانگی جائے گی کیونکہ عطیات کسی نگران کی مِلک تو نہیں ہوتے تو یہ نگران کیونکر معاف کر سکتا ہے؟ اور اگر خُدانخواستہ کبھی نقصان ہوا تو توبہ بھی کرنی ہوگی اور خردبرد والی رقم اپنے پَلّے سے ادا بھی کرنی پڑے گی۔

حضرت عدی بن عمیر رَضِی اللہ تَعَالی عَنہ سے مروی ہے، فرماتے ہیں: آقائے مظلوم، سرورِ معصوم، حَسنِ اَخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجور، محبوبِ ربِّ اکبر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالیٰ عَلَیْہ وَآلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا:

"ہم تم میں جسے کسی کام پر عامل بنائیں پھر وہ ہم سے سُوئی یا اس سے بھی کمتر چیز چُھپالے تو یہ خیانت ہے، جسے قیامت کے دن لائے گا۔"