Book Name:Barkaat-e-Zakaat

مِنْ فِئَةٍ یَّنْصُرُوْنَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِۗ-وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُنْتَصِرِیْنَ(۸۱) (پ ۲۰، القصص: ۸۱)

زمین میں  دھنسادیا تو اس کے پاس کوئی جماعت نہ تھی جو الله کے مقابلے میں  اس کی مدد کرتی اور نہ وہ خود (اپنی) مدد کرسکا۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! دیکھا آپ نے کہ دُنْیَوِی مال کی مَحَبَّت میں زکوٰۃ دینے سے انکار کرنے اور اللہ پاک کے رسول سے دُشمنی مول لینے والے بدبَخْت قارُون کا اَنجام کیسا بھَیَانک(خوف ناک) ہوا ، نہ اُسے مال کام آیا نہ اس کے خزانے،بلکہ وہ اپنے خزانوں سمیت ہی عذاب کی لپیٹ میں آگیا۔ سُوْرَةُالْـقَصَص  میں بیان کردہ اس واقعے سے  جہاں مالِ دُنیا سے مَحَبَّت کا بھیانک اَنجام پتہ چلتا ہے، وہیں   زکوٰۃ کی اَہَمِّیَّت بھی  بَخُوبِی واضِح ہورہی ہے ۔

فرضیّتِ زکوٰۃ

 یاد رہے کہ اُمّتِ مُحمدیہ پر بھی زکوٰۃ کی ادائیگی فرض کی گئی ہے ۔چنانچہ پارہ1،سُوۡرَۃُ الۡبَقَرَہ،آیت نمبر43 میں اِرشادِ باری تعالیٰ ہے :

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ (پ۱، البقرۃ:۴۳)      ترجمۂکنزالعرفان:اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ ادا کرو ۔

    صَدْرُ الْافَاضِل حضرتِ علّامہ مولانا مُفتیسَیِّد محمد نَعیمُ الدّین مُرادآبادی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی  خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت لکھتے ہیں: اس آیت میں نمازو زکوٰۃ کی فَرضِیَّت کا بیان ہے ۔

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!زکوٰۃ ارکانِ اسلام میں سے ایک رُکن ہے ۔اللہ پاک کے مَحبوب، دانائے غُیوب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ عظمت نشان ہے : اسلام کی بُنیاد پانچ(5) باتوں پر ہے ،اس بات کی گواہی دینا کہ اللہ پاک کے سِوا کوئی معبود نہیں اور محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)اُس کے رسول ہیں ، نماز قائم کرنا،زکوٰۃ ادا کرنا ، حج کرنا اوررمضان کے روزے رکھنا۔([1])


 

 



[1] صحیح البخاری ،کتاب الایمان ،باب دعا ء کم ایمانکم ،الحدیث۸،ج۱،ص۱۴