Book Name:Barkaat-e-Zakaat

الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

      میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! بَیان کو اِختِتام کی طرف لاتے ہوئے سنّت کی فضیلت اور چند سُنّتیں اور آداب بَیان کرنے کی سَعادَت حاصِل کرتی ہوں ۔تاجدارِ رسالت ، شَہَنْشاہِ نُبوّت ، مُصْطَفٰے جانِ رحمتصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فرمانِ جنّت نشان ہے: جس نے میری سنّت سے مَحَبَّت کی اُس نے مجھ سے مَحَبَّت کی اور جس نے مجھ سے مَحَبَّت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا ۔([1])

توکل وقناعت کے مدنی پھول

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! آئیے!توکل و قناعت کے بارے میں چند مدنی پھول سننے کی سعادت حاصل کرتی ہیں۔پہلے 2فرامین مصطفے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم ملاحظہ کیجئے: (1) فرمایا: قناعت کبھی نہ خَتْم ہونے والاخزانہ ہے۔(الزھد الکبیر،ص۸۸،حدیث: ۱۰۴ ) (2)فرمایا:بے شک کامیاب ہو گیا وہ شخص جو اِسلام لایا اور اُسے بَقَدْرِ کِفایت رِزْق دِیا گیا اور اللہپاک نے اُسے جو کچھ دِیا اُس پر قناعت بھی عطا فرمائی۔(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب فی الکفاف والقناعۃ، ص۴۰۶، حدیث:۲۴۲۶)٭انسان کو جو کچھ اللہ پاک کی طرف سے مِل جائے اس پر راضی ہو کر زندگی بسر کرتے ہوئے حرص اور لالچ کو چھوڑ دینے کو قناعت کہتے ہيں۔ (جنتی زیور،ص۱۳۶بتغیر قلیل) ٭ روزمرّہ اِسْتِعْمال ہونے والی چيزوں کے نہ ہونے پر بھی راضی رہنا قناعت ہے۔(التعريفات للجرجانی،باب القاف،تحت اللفظ:القناعۃ، ص۱۲۶)

٭ توکل کے تین درجے ہیں(1)اللہ پاک کی ذات پر بھروسہ کرنا (2)اس کے حکم کے سامنے سر تسلیمِ خم کرنا۔(3) اپنا ہر معاملہ اس کے سپرد کردینا۔ (رسالہ قشیریۃ، ص۲۰۳ ) ٭دُنیاوی چیزوں میں قَناعت اور صبْر اچھا ہے مگر آخِرَت کی چیزوں میں حرْص اور بے صَبْری اعلیٰ ہے،دِین کے کسی دَرَجہ پر پہنچ کر قناعت نہ کرلو آگے  بڑھنے کی کوشش کرو۔ (مرآۃ


 

 



[1] مشکاۃ الصابیح،کتاب الایمان،باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ،۱/۹۷،حدیث:۱۷۵