Book Name:Barkaat-e-Zakaat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!زکوٰۃ دوسری سِنِّ ہجری میں روزوں سے پہلےفرض ہوئی ۔ (درمختار،کتاب الزکوٰۃ، ۳/۲۰۲) جب زکوٰۃ فرض ہوئی تومالدارصحابَۂ کِرام رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن خوش دِلی اور انتہائی  جوش وجذبے کے ساتھ اپنے مالوں  کی زکوٰۃ دیا کرتے ۔ آیئے! اس ضمن میں ایک ایمان افروز واقِعَہ سنئے ۔ چنانچہ،

صحابَۂ کِرام کا جذبہ

حضرتِ سَیِّدُنا اُبَی بِن کَعْب رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ سرکارِ دوعالَم، نُورِ مُجَسَّم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے مجھے زکوٰۃ وُصُول کرنے کے لئے بھیجا تو میں ایک شخص کے یہاں پہنچا۔انہوں نے اپنا سارا مال میرے پاس جمع کیا،میں نے دیکھا کہ اُن میں ایک سَالہ اُونٹنی لازِم  آتی تھی ۔ میں نے اُن سے کہاکہ اپنی زکوٰۃ میں  ایک سالہ اُونٹنی دے دو،کیونکہ یہی تمہارے اِن اُونٹوں کی زکوٰۃ ہے ۔ انہوں نے کہا:” ایک سال کی اُونٹنی کس کام آئے گی ؟ وہ نہ تو سُواری کا کام دے سکتی ہے نہ دُودھ کا،یہ دیکھئے ایک طاقتوراور موٹی اُونٹنی ہے، آپ اِسے زکوٰۃ میں لے جائیں۔“ میں نے کہا:میں ایسی شَےہرگز نہیں لُوں گا جس کا مجھے حکم نہیں فرمایا گیا۔ہاں !البتّہ حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ تمہارے قریب ہی ہیں ، اگر تمہارا دل چاہے تو حضورِ اَقدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خِدمت میں حاضِر ہوکر خود اِسے پیش کردو۔ اگر حُضُور صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے قَبُول فرمالی  تو میں لے لوں گااور انکار فرمایاتونہیں لوں گا ۔ اُنہوں نے کہا ٹھیک ہے اور وہ اُسی اُونٹنی کولے کر میرے ساتھ چَل پڑے ۔ جب ہم حُضُورِ اَقْدس صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی خِدمَت میں پہنچے تو اُنہوں نے عرض کی: یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَآپ کا قَاصِد میرے مال کی زکوٰۃ وُصُول کرنے کے لئے میرے پاس آیا اور خُدا پاک کی قسم! اس سے پہلے کبھی مجھے یہ سَعَادَت نصیب نہیں ہوئی کہ حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے یا آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے قَاصِد نے میرے مال کو