Book Name:Barkaat-e-Zakaat

صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  کا فرمانِ عظمت نشان ہے: جس نے اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کردی، بے شک اُس سے مال کا شَر دُور ہوگیا۔([1])  

(13)حفاظتِ مال کا سبب

تیرہواں (13) فائدہ یہ ہے کہ زکوٰۃ دینا حفاظتِ مال کا سبب ہے، جیسا کہ فرمانِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَہے :”اپنے مالوں کو زکوٰۃ دے کر مضبوط قَلعوں میں کر لو اور اپنے بیماروں کا علاج خیرات سے کرو۔“ (مراسیل ابی داؤد مع سنن ابی داؤد ،باب فی الزکاۃ،ص۸)

(14)حاجت روائی

  چودہویں(14)فضیلت یہ ہے کہ اللہ پاک زکوٰۃ دینے والوں کی حاجَت رَوَائی فرمائے گا۔ اس ضمن میں دو فرامینِ مصطفٰے صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَسنئے :

1.    جس نے کسی تنگ دَسْتْ(محتاج)کیلئے آسانی کی،اللہ پاک اُس کے لئے دُنیا اور آخرت میں آسانی کردے گا۔“  (صحیح مسلم ،کتاب الذکر والدعائ،باب فضل الاجتماع....الخ، الحدیث۲۶۹۹، ص۱۴۴۷)

2.    جو کسی مسلمان کو دُنیاوی تکلیف سے  رِہائی دے  تو اللہ پاک اُس سے قیامت کے دن کی مُصیبت دُور فرمائے گا۔(جامع الترمذی ،کتاب الحدود،باب ماجاء فی السترعلی المسلم،الحدیث، ج۳، ص۱۱۵)

(15)دُعائیں ملتی ہیں

    اور پندرہواں(15)فائدہ یہ ہےکہ زکوٰۃ سےغریبوں کی دُعائیں ملتی ہیں،جس سےرحمتِ خُداوندی  اور مددِ اِلٰہی حاصل ہوتی ہے۔جیساکہ پیارے آقا  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: تم کو اللہ پاک کی مدد  اور  رِزق ضعیفوں(کمزوروں) کی بَرَکت اور اُن کی دُعاؤں کے سبب پہنچتا ہے ۔([2])


 

 



[1] المعجم الاوسط،باب الالف من اسمہ احمد،الحدیث،۱۵۷۹،ج۱،ص۴۳۱

[2] صحیح البخاری،کتاب الجہاد،باب عن استعان بالضعفاء،...الخ، الحدیث،۲۸۹۶، ج۲،ص۲۸۰