Book Name:Barkaat-e-Zakaat

مُلاحَظہ  فرمایاہو ۔ میں نے آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکے قَاصِد کے سامنے اپنے تمام اُونٹ پیش کردیئے تو اِن کے خیال میں مُجھ پر ایک سال کی اُونٹنی لازِم آتی تھی  ۔ ایک سال کی اُونٹنی نہ تو دُودھ کا کام دے سکتی ہے اور نہ ہی سُواری کا، اِس لئے میں نے ایک جَوَان، صحت مند اُونٹنی پیش کی کہ  وہ اِسے زکوٰۃ میں قَبُول کرلیں، لیکن انہوں نے لینے سے اِنکار کردیا ۔ یَارَسُوْلَاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہ اُونٹنی میں آپ کی بارگاہ میں لایاہوں،آپ اِسے قبُول فرمالیں۔ پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اِرشاد فرمایا: تُم پر لازِم  تو وہی ہے۔ ہاں ! اگر تم اپنی خُوشی سے زیادہ عُمر کی اونٹنی دیتے ہو تو اللہ پاک تمہیں اس کا اَجْر دے گا اور ہم اسے قَبُول کرلیتے ہیں۔انہوں نے عرض کی: یَا رَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ وہ اونٹنی یہی ہے جو میں اپنے ساتھ لایا ہوں ، آپ اسے قَبُول فرمالیں ،تو رَسُوْلُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے اسے لینے کی اِجَازَت دے دی اور اُن کے مال میں بَرَکت کی دُعا فرمائی ۔([1])       

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!دیکھا آپ نے کہ صحابَۂ کِرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کے دلوں میں زکوٰۃ اَدَا کرنے  کا کتنا جذبہ تھا کہ وہ اللہ پاک کی راہ میں دینے کے لئے اپنا سب سے عُمدہ(اچھا)مال پیش کرتے اور اسے اپنے لئے باعثِ سَعَادَت سمجھتے ۔ مگر اَفسوس ! ایک ہم ہیں کہ خوش دِلی سے زکوٰۃ ادا کرنا تو دُور کی بات ، ہماری بَہُت بڑی تعداد سِرِے سے زکوٰۃ اَدَا ہی نہیں کرتی ۔ یاد رکھئے!قُرآنِ مجید، فُرقانِ حَمید میں پارہ10،سُوْرَۃُ التَّوۡبَہ،آیت نمبر34میں زکوٰۃ ادا نہ کرنے والوں کے بارے میں سَخت وَعِیْد آئی ہے ، چنانچہ اِرشادِ خُداوَندی ہے:

وَ الَّذِیْنَ یَكْنِزُوْنَ الذَّهَبَ وَ الْفِضَّةَ وَ لَا یُنْفِقُوْنَهَا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِۙ-فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍۙ(۳۴) (پ۱۰، التوبة:۳۴) ترجمۂکنزُالعِرفان:اور وہ لوگ جو سونا اور چاندی جمع کررکھتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری


 

 



[1] ابوداود، کتاب الزکاۃ، باب زکاۃ السائمۃ، ۲/۱۴۸، حدیث: ۱۵۸۳