Book Name:Barkaat-e-Zakaat

پانچویں(5) فَضِیْلَت یہ ہے کہ اللہ پاک زَکوٰۃاَدَا کرنے والے کی مدد فرماتا ہے۔ چنانچہ پارہ17، سُوْرَۃُ الْحَجۡ، آیت نمبر40،41میں ارشاد ہوتا ہے :

وَ لَیَنْصُرَنَّ اللّٰهُ مَنْ یَّنْصُرُهٗؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَقَوِیٌّ عَزِیْزٌ(۴۰)اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِؕ-وَ لِلّٰهِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ(۴۱) (پ۱۷، الحج، ۴۱،۴۰)

ترجمۂکنزُالعِرفان:اور بیشک اللّٰہ اس کی ضرور مدد فرمائے گا جو اس کے دین کی مدد کرے گا، بیشک اللّٰہ ضرورقوت والا، غلبے والا ہے۔ وہ لوگ کہ اگر ہم انہیں زمین میں اقتدار دیں تو نما زقائم رکھیں اور زکوٰۃ دیں اور بھلائی کا حکم کریں اور برائی سے روکیں اور اللّٰہ ہی کے قبضے میں سب کاموں کا انجام ہے

(6)مسلمان کے دل میں خوشی داخل کرنا

چَھٹَا(6) فائدہ یہ  ہے کہ زکوٰۃ کی ادائیگی  سے غریبوں کی ضَرُورَت پُوری ہوجاتی اور اُن کے دل میں خُوشی داخِل ہوتی ہے ۔ یاد رہے کہ مسلمان کے دل میں خُوشی داخِل کرنے کا بھی بڑا  ثَوَاب ہے۔ دو جہاں کے تاجْوَر، سُلطانِ بَحرو بَر صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک فرائض کی ادائیگی کے بعدسب سے اَفْضَل عمل مُسلمان کے دل میں خُوشی داخِل کرنا ہے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                               صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

(7)اِسلامی مُعاشرے کا حُسن

ساتویں(7) فضیلت یہ ہے کہ  زکوٰۃ دینے کا عمل اِسلامی مُعاشرے کا حُسْن ہے کہ ایک غنی(مالدار) مسلمان غریب مسلمانوں کو زکوٰۃ دے کر اُسے مُعَاشرے میں سَر اُٹھا کر جینے کا حوصلہ مُہَیّا کرتاہے۔ نیز غریب کا دل کِیْنہ وحَسَدجیسے باطنی امراض کی شکار ہونےسے محفوظ رہتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ اُس کے


 

 



[1] معجم کبیر ،  ۱۱/ ۵۹،حدیث: ۱۱۰۷۹