Book Name:Barkaat-e-Zakaat

    زکوٰۃ کی اَہَمِّیَّت  کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہےکہ قُرآنِ مجید، فُرقانِ حَمید میں نماز اور زکوٰۃ کا ایک ساتھ 32مرتبہ ذکر آیا ہے۔(ردالمحتار،کتاب الزکوٰۃ، ج۳، ص۲۰۲)

اَہَمِّیَّت  زکوٰۃ

میٹھی میٹھی اسلامی بہنو!کوئی بھی ملک خواہ مَعَاشِی طَور پر کتنا ہی تَرَقّی یَافتہ کیوں نہ ہو، لیکن اُس میں لوگوں کاایک ایسا طبقہ ضرور ہوتا ہے جومختلف وُجُوہات کے باعث غُربت و اَفْلَاس کا شِکار ہوتا ہے ۔ ایسے لوگوں کی کَفَالَت کی ذِمّہ داری اللہ پاک نے  صاحبِ حَیْثِیَّتافراد کے سِپُرد(ذمہ) کی ہے ۔ چنانچہ اللہ پاک نے مالداروں پر زکوٰۃ فرض کی تاکہ وہ  اپنی زکوٰۃ کے ذریعے مُعَاشرے کے کمزور اور نادار طبقے کی مدد کریں اوردولت چند لوگوں کی مُٹھیوں میں قید ہونے کے بجائے مَفْلُوْکُ الْحَال (خستہ حالت) افراد تک بھی پہنچتی رہے اور یوں مُعَاشرے میں مَعَاشِی توازُن کی فَضا قَائم رہے ۔ یاد رہے کہ اگر اللہ پاک چاہتا تو سب کو دولت مند بنادیتا اور کوئی شخص غریب نہ ہوتا، لیکن اُس نے اپنی مَشِیَّت سے کسی کو اَمِیر بنایا تو کسی کو غریب تاکہ اَمِیر کو اس کی دولت اور غریب کو اس کی غُربت کے سبب آزمائے ۔ چنانچہ پارہ8،سُوۡرَۃُ الۡاَنۡعَام،آیت نمبر165 میں ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

وَ هُوَ الَّذِیْ جَعَلَكُمْ خَلٰٓىٕفَ الْاَرْضِ وَ رَفَعَ بَعْضَكُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجٰتٍ لِّیَبْلُوَكُمْ فِیْ مَاۤ اٰتٰىكُمْ (پ۸، الانعام:۱۶۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہی ہے جس نے زمین میں تمہیں نائب بنایا اور تم میں ایک کو دوسرے پر کئی درجے بلندی عطا فرمائی تاکہ وہ تمہیں اس چیز میں آزمائے جو اس نے تمہیں عطا فرمائی ہے ۔

یعنی آزمائش میں ڈالے کہ تم نعمت و جاہ و مال پا کر کیسے شکر گزار رہتے ہو اور باہم ایک دوسرے کے ساتھ کس قسم کے سلوک کرتے ہو۔  (خزائن العرفان، پ۸، الانعام، تحت الآیۃ:۱۶۵)