Book Name:Barkaat-e-Zakaat

کرحضرتِ مُوسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اپنے ربّ پاک کے حُضُور روتے ہوئے سجدہ میں گِرے اور یہ عرض کرنے لگے :یا ربّ ! کریم اگرمیں تیرا رسول ہوں تو میری خاطر قارون پر اپناغَضَب فرما۔اللہ پاک نے آپ کی طرف  وحی فرمائی کہ میں نے زمین کو آپ کی فرمانبرداری کرنے کا حکم دیا ہے،آپ اِس کو جو چاہیں حکم دیں ۔ حضرتِ مُوسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے بَنِی اِسرائیل سے فرمایا: اے بَنِی اِسرائیل!اللہ پاک نے مجھے قارُون کی طرف بھیجا ہے جیسے فرعون کی طرف بھیجا تھا ،جو قارُون کا ساتھی ہو، اُس کے ساتھ اُس کی جگہ ٹھہرا رہے اور جو میرا ساتھی ہو وہ الگ ہوجائے۔ سب لوگ قارُون سے جُدا ہو گئے اور دواَفراد کے سِوا کوئی اس کے ساتھ نہ رہا ۔ تب حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے زمین کو حکم دیا:” یَا اَرْضُ خُذِیْـہِمْ “یعنی اے زمین اِنہیں پکڑ لے !تو وہ گُھٹنوں تک زمین میں دَھنْس گئے ۔آپ نے دوبارہ یہی فرمایا تو کَمَر تک دَھنْس گئے، آپ یہی فرماتے رہے حتّٰی کہ وہ لوگ گردنوں تک دَھنْس گئے ،اب وہ گِڑ گِڑانے لگے اور قارُون، آپ کو اللہ پاک  کی قسمیں اور رِشتہ و قَرَابَت کے واسطے دینے لگا،مگر آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے شِدّتِ جَلَال کے سبب تَوَجُّہ نہ فرمائی،یہاں تک کہ وہ بالکل دَھنْس گئے اور زمین برابر ہو گئی ۔

 حضرتِ قَتَادَہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے فرمایاکہ وہ قیامت تک زمین میں دھنستے ہی چلے جائیں گے۔ بنی اسرائیل نے کہا کہ حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے قارُون کے مکان اور اُس کے خَزائن و اَموال کی وَجہ سے اُس کے لئے بددُعا کی۔یہ سُن کر آپ نے  دُعا کی تو اُس کا مکان اور اس کے خزانے و اَموال سب زمین میں دَھنس گئے۔([1]) 

اللہ رَبُّ العَالَمِیْن نے قُرآنِ مجید ، فُرقانِ حَمِیْد میں قارُون کے اَنْجَام کو کچھ اس طرح بیان فرمایا ہےچنانچہ پارہ20،سُوۡرَۃُ الۡقَصَصۡ،آیت نمبر81 میں اِرشاد ہوتا ہے:

فَخَسَفْنَا بِهٖ وَ بِدَارِهِ الْاَرْضَ- فَمَا كَانَ لَهٗ

ترجمۂکنزُالعِرفان: تو ہم نے اسے اور اس کے گھر کو


 

 



[1] تفسیرِ خازن، پ۲۰، القصص، تحت الآیۃ:۸۱، ۳/۴۴۲  ملخصاً