Book Name:Barkaat-e-Zakaat

سے بھی  ہزارواں حِصّہ  زکوٰۃ دے گا۔چنانچہ جب اُس نے گھر جا کر اپنے مال کی زکوٰۃ کاحِسَاب کیا تو وہ  بہت زیادہ مال بن رہا تھا، اُس کے نفس نے اتنا ڈھیر سارا مال دینے کی ہِمّت نہ کی، لہٰذا اُس نے بَنِی اِسرائیل کو جمع کر کے کہا کہ تم نے مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ہر بات میں اِطَاعت کی،اب وہ تمہارے مال لینا چاہتے ہیں کیا کہتے ہو ؟ انہوں نے کہا ،تم  ہمارے بڑے ہو ،جو چاہو حکم دو۔ قَارُون نے کہاکہ فُلاں بَدچَلَن عورت )بُرےکرداروالی عورت)کے پاس جاؤ اور اُس سے ایک مُعَاوَضَہ(اُجرت) مُقَرّر کرو کہ وہ حضرت ِمُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر تُہمت(الزام) لگائے،جب ایسا ہوگا تو بَنِی اسرائیل، حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کو چھوڑ دیں گے چنانچہ قَارُون نے اُس عورت کو ایک ہزار(1000) دِرہم اور ایک ہزار(1000) دِینار دے کر اس بات پر راضی کیا کہ وہ حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  پر تُہمت لگائے ۔ اگلے دن  قارُون نے بنی اسرائیل کو جمع کیااور حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  کے پاس آکر کہنے لگا کہ بَنِی اِسرائیل آپ کا انتظار کر رہے ہیں، آپ اُنہیں وَعظ و نَصِیْحَت فرمائیں۔ حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام تشریف لائے اور بَنِی اسرائیل کو نصیحت کرتے ہوئےمختلف گناہوں کی سزائیں بیان فرمائیں۔ قارُون کہنے لگا: کیا یہ حکم سب کے لئے ہے ،خواہ آپ ہی ہوں؟آپ نے فرمایا: خواہ میں ہی کیوں نہ ہوں۔کہنے لگا:بَنِی اسرائیل کا خیال ہے کہ آپ نے فُلاں عَورت کے ساتھ بَدکاری کی ہے۔

 حضرتِ مُوسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام  نے فرمایا اُسے بلاؤ ۔وہ آئی تو حضرتِ موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے فرمایا: تجھے اُس  ذات کی قَسم! جس نے بَنِی اسرائیل کے لئے دریا پَھاڑ ا اور اُس میں رَستے بنائے اور تَورَیْت نازِل کی،سچ بات کہو۔ وہ عورت ڈر گئی اوراُسےاللہ پاک کے رسول پر بُہتان(جھوٹاالزام) لگا کر اُنہیں اِیذَاء(تکلیف) دینے کی ہمت نہ ہوئی، اُس نے اپنے دل میں کہا کہ اِس سے توبہ کرنا بہتر ہے۔ چنانچہ اس نے  حضرتِ مُوْسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  سے عرض کی کہ  ”اللہ پاک کی قسم! جو کچھ قارون کہلوانا چاہتا ہے وہ  جُھوٹ ہے،سچ تو یہ ہے کہ اِس نے مجھے کثیر مال کا لالچ دیا تاکہ میں آپ پر تُہمت لگاؤں۔ “یہ سُن