Book Name:Fazail e Sadqat

کی مددکی  برکت سے اس غریب  شخص  کو کس قدر مال  عطا کیاگیا ۔یقیناً یہ بات سچ ہے کہ جو اپنے کسی مسلمان بھائی کی مدد کرتا ہے،اللہ  کریم  بھی اس کی مدد فرماتاہے۔  جو کسی  پر رحم کرتا ہے،اللہ  پاک بھی اس پر رحم فرماتا ہے۔یاد رکھئے! صَدَقہ و خَیْرات کرنےسے  مال میں کوئی کمی واقع  نہیں ہوتی ۔ اگر  راہِ خدا میں خرچ(Spend) کیا جائے تو  اس کا ثواب بھی  ملتاہے  اور اس کی  برکت سے مال میں خیرو برکت  بھی ہوتی  ہے ۔مگر یہ  سعادت انہی لوگوں کو ملتی ہے  جو اپنے دل میں مال کی محبت نہیں  رکھتے اور دوسروں کی حاجت  کو اپنی حاجات پر ترجیح دیتے  ہوئے،اللہ  پاک کی رِضا کے لیےان کی مدد کرتے ہیں ۔جیساکہ بیان کردہ حکایت میں اس  غریب شخص  نے  اپنے پورے دن کی  کمائی رِضا ئے الٰہی کی خاطر صدقہ کردی اورصدقے  کی برکت سے  ملنے والے مال میں سے بھی آدھا مال راہِ خدا میں دینے کیلئے تیار ہوگیا ۔ یاد رکھئے! راہِ خُدا میں خَرْچ کرنا،اِنْسان کی اپنی ذات  کیلئے ہی مُفید ہے، جو لوگ  دل کھول کر نیکی کے کاموں میں خرچ کرتے ہیں ،غریبوں محتاجوں کی مدد کرتے ہیں، اُن کے مال میں حیرت انگیز طور پر دن دُگنی اور رات چوگنی ترقّی و برکت  ہوتی چلی جاتی ہے۔چنانچہ

پارہ 3سُوْرَۃُ الْبَقَرَۃ آیت نمبر 261میں ارشاد ہوتا ہے:

مَثَلُ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ اَنْۢبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِیْ كُلِّ سُنْۢبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍؕ-وَ اللّٰهُ یُضٰعِفُ لِمَنْ یَّشَآءُؕ-وَ اللّٰهُ وَاسِعٌ عَلِیْمٌ(۲۶۱) (پ۳،البقرۃ:۲۶۱)

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اُن کی کہاوت جو اپنے مال اللہ  کی راہ میں خَرْچ کرتے ہیں اُس دانہ کی طرح جس نے اُگائیں سات بالیں ہر بال میں سو دانے اور اللہ  اس سے بھی زیادہ بڑھائے جس کے لئے چاہے اور اللہ  وُسْعَت والا عِلْم والا ہے۔

بیان کردہ اس آیتِ مبارکہ کے تحت تفسیرِ صراطُ الجنان جلد 1 صفحہ 395 پر ہے : راہِ خدا میں خرچ