Book Name:Fazail e Sadqat

لے کر اللہ  کی راہ میں اور اپنے دوستوں میں خرچ کردیتا ہوں تو رَسُوْلُ اللہ  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنے سینۂ اقدس پر دستِ مبارک رکھا اور3 مرتبہ فرمایا: خرچ کر اللہ  تجھے عطا فرمائے گا۔(راوی فرماتے ہیں) اس کے بعد جب بھی میں راہِ خدا میں نکلتا تو میرے پاس اپنی سواری ہوتی اور آج میرا یہ حال ہے کہ میں مال و آسائش میں اپنے اہلِ خانہ(بھائیوں) سے بڑھ کر ہوں۔(معجم الأوسط،۶/۲۱۰،حدیث:۸۵۳۶)

خیرات کیجئے اگرچہ کھجور کا ایک ٹکڑا ہی ہو!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے کہ  صدقہ وخیرات کرنے سے مال میں کمی نہیں ہوتی بلکہ مال میں مزید برکت ہوجاتی ہے ۔یادرکھئے ! صدقہ خیرات  کرنے کا یہ  مطلب  نہیں کہ ہم  جب تک امیروکبیر  نہ ہوجائیں ،خوب بینک بیلنس(Bank Balance) نہ بنالیں ،اچھا گھر، گاڑی اور نوکر چاکر والے  نہ ہوجائیں  اس وقت تک  صدقہ ہی  نہ کریں  بلکہ ہمیں  جیسی اِستِطاعَت ہے اس کے مطابق چھوٹی سی چیز بھی اخلاص ورِضائے الٰہی کیلئے  خرچ کریں گے  تو اس کا فائدہ دنیا  میں بھی ملے گا اور آخرت میں بھی باعثِ نَجات ہوگا جیساکہ فرمانِ مُصطفےٰ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی  عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہے:اِتَّقُواالنَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَۃٍیعنی آگ سے بچو، اگرچہ کھجور کے ایک ٹکڑے(کو خیرات کرنے)کے ذریعے۔([1])

اس حدیثِ پاک میں اُن لوگوں کیلئے ڈَھارس ہے ،جو مَعاشی پریشانیوں میں مبُتلا ہونے کے باوجود صَدَقہ و خَیْرات  توکرتے ہیں مگر معمولی چیز صَدَقہ کرنے کی وجہ سے دل چھوٹا کر لیتے ہیں حالانکہ صَدَقہ چاہے کم ہو یا زیادہ، اگر مالِ حلال سے اِخلاص کے ساتھ دِیا جائے تو یقیناً ثواب کے لحاظ سے بہت ہی عُمدہ ہے  جیسا کہاعلیٰ حضرت اِمام احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے والدِ گرامی حضرت مولانا مُفتی نَقی علی خان رَحمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں:صَدَقہ دینے میں تھوڑی چیز کو بھی حقیر نہ جانو، اگرچہ زیادہ کی استطاعت


 

 



[1] بخاری، کتاب الرقاق،باب من نوقش الحساب عذب، ۴/ ۲۵۷،حديث: ۶۵۴۰