Book Name:Fazail e Sadqat

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جو لوگ  کنجوسی سے کام لیتے ہوئے راہِ خُدا میں مال  خرچ کرنے کے  بجائے جمع کرنے میں لگے رہتے ہیں  وہ دنیاوی نقصانات کے  ساتھ ساتھ  آخرت میں بھی خسارہ اُٹھائیں گے ۔

بخل کی مذمت پر 2 احادیثِ مبارکہ

آئیے!بخل کی مذمّت پر 2  احادیثِ مُبارَکہ  سنئے اور اس باطنی بیماری سے بچنے کی کوشش کیجئے ، چنانچہ

 (1)فرمایا :اس اُمت کے پہلے لوگ یقین اور زُہد کے ذريعے نجات پائيں گے جبکہ آخری لوگ بخل اور خواہشات کے سبب ہلاکت میں مبتلا ہوں گے۔(فردوس الاخبار،۲/۳۷۴ ،حدیث:۷۱۰۶)

 (2)فرمایا:اللہ  پاک نے اس بات پر قسم یادفرمائی ہے کہ جنت ميں کوئی بخیل داخل نہ ہو گا۔

(کنزالعمال،کتاب الاخلاق،قسم الاقوال،جزء ۳،۲/۱۸۱،حدیث:۷۳۸۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ  بخل کی کس قدر تباہ کاریاں ہیں ،کیا یہ ہلاکت کم ہے کہ اللہ  پاک نے اس بات پر قسم  ذِکر فرمائی ہے کہ جنت میں کوئی کنجوس شخص داخل نہ ہو گا۔کیا اب بھی ہم  بخل جیسی نحوست سے نہیں بچیں گے؟کیا اب بھی ہم کنجوسی  سے کام لیں گے؟کیا اب بھی بخل کے ذریعے اپنی ہلاکت کے اسباب خود ہی پیدا کریں گے؟ کیا اب بھی صدقہ و خیرات سے جی چُرائیں گے ؟یاد رکھئے! بخیل  شخص لوگوں کی نظروں میں حقیر بن جاتا ہے اور معاشرے) (Societyمیں اسے عزّت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتااور ایسا  کنجوس شخص  ابلیس لعین کو بہت پسند ہے۔ چنانچہ

حضرتِ سَیِّدُنَا یحییٰ عَلَیْہِ السَّلَام نے ابلیس سے  پوچھا:تجھے کونسا آدمی پسنداور کونسا ناپسند ہے؟ ابلیس نے کہا:مجھے مومن بخیل پسند ہے مگر گنہگار سخی  پسند نہیں ؟ آپ عَلَیْہِ السَّلَام  نے پوچھا: وہ کیوں؟ ابلیس نے کہا:اس لئے کہ بخیل(کنجوس) کو تو اس کا بخل ہی لے ڈُوبے گا مگر فاسق سخی کے متعلق مجھے یہ