Book Name:Fazail e Sadqat

ہے ۔جیساکہ  پارہ3،سُورَۃُ الۡبَقَرَہکی آیت نمبر264میں اِرْشادِ خداوندی ہے:

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ- (پ۳،البقرۃ:۲۶۴)

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :اے ایمان والو! اپنے صَدَقے باطِل نہ کردو اِحْسان رکھ کر اور اِیْذا دے کر ۔

اس آیتِ مُبارَکہ کے تحت تفسیر صِراطُ الْجنان  میں ہے  کہ اے ایمان والو! جس پرخرچ کرو اس پر اِحسان جتلا کر اور اسے تکلیف پہنچا کر اپنے صدقے کا ثواب برباد نہ کردو کیونکہ جس طرح منافق آدمی لوگوں کو دکھانے کیلئے اور اپنی واہ واہ کروانے کیلئے مال خرچ کرتا ہے لیکن اس کا ثواب برباد ہوجاتا ہے اسی طرح فقیر پر احسان جتلانے والے اور اسے تکلیف دینے  والے کا ثواب بھی ضائع ہوجاتا ہے۔ اس کی مثال یوں سمجھو کہ  جیسے ایک چکنا پتھر ہو جس پر مٹی پڑی ہوئی ہو، اگراس پر زوردار بارش ہو جائے تو پتھر بالکل صاف(Clean) ہوجاتا ہے اور اس پر مٹی کا نام و نشان بھی باقی نہیں رہتا۔ یہی حال منافق کے عمل کا ہے کہ دیکھنے والوں کو معلوم ہوتا ہے کہ عمل ہے اور روزِ قیامت وہ تمام عمل باطل ہوں گے کیونکہ وہ رضائے الٰہی کے لیے نہ تھے یا یوں کہہ لیں کہ منافق کا دل گویا پتھر کی چٹان ہے، اس کی عبادات خصوصاً صدقات اور رِیا کی خیراتیں گویا وہ گَردو غبار ہیں جو چٹان پر پڑ گئیں ، جن میں بیج کی کاشت نہیں ہو سکتی، ربّ تعالیٰ کا ان سب کو رد فرما دینا گویا وہ پانی ہے جو سب مٹی بہا کر لے گیا اور پتھر کو ویسا ہی کر گیا۔  اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر صدقہ ظاہر کرنے سے فقیر کی بدنامی ہوتی ہو تو صدقہ چھپا کردینا چاہیے کہ کسی کو خبر نہ ہو۔ (صراط الجنان ،۱/۴۰۰)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ صَدَقہ دے کر  کسی  پر احسان  جتانے   اور اُس کے دل کو طعنوں کے تِیروں سے زخمی  کرنے سے صدقے کا ثواب ضائع ہوجاتاہے، لہٰذا   اخلاص اور  رِضائے الٰہی کے حُصُول    کیلئے صدقہ وخیرات کیجئے کہ    یہ عمل باعثِ ثواب  اور آخرت میں نجات  کا ذریعہ بنے گا