Book Name:Fazail e Sadqat

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                           صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

احسان نہ جتلائیے!

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے  بُزرگانِ دِین   کی مبارک سِیرت کایہ کس قدر شاندار پہلو ہے کہ وہ حضرات    اپنی خواہشات(Wishes) کو  دوسروں  کی حاجت  اور مدد کیلئے قربان کردیا کرتے تھے ۔ ہمیں بھی چاہیے کہ  اللہ  پاک کے دئیے ہوئے  مال میں سے  اپنے اہل و عیال کی کفالت  کے ساتھ غریبوں اور مسکینوں پر خَرْچ کرنے  کی عادت بھی بنائیں  اور اس کام کو اپنے لئے سَعَادَت  اور آخرت میں نجات کا ذریعہ سمجھیں اورکسی غریب  کی مالی مدد کرنے کے بعد اس پر اِحْسان جتلا کر اُسے شرمندہ و رُسوا نہ کریں  ورنہ صدقے کا ثواب ضائع ہوجاتاسکتا ہے۔ثواب اُسی صَدَقے  کا مِلتا ہے جو اِحْسان جتا کر نہ دیا جائے  ۔ اللہ  پاک نے اپنی راہ میں خَرْچ کرنے والوں کے مُتَعَلِّق بارے میں پارہ3،سُورَۃُ الۡبَقَرَہ کی آیت نمبر262 اور263میں اِرْشاد  فرماتا ہے:

اَلَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ اَمْوَالَهُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰهِ ثُمَّ لَا یُتْبِعُوْنَ مَاۤ اَنْفَقُوْا مَنًّا وَّ لَاۤ اَذًىۙ-لَّهُمْ اَجْرُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْۚ-وَ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَ(۲۶۲)قَوْلٌ مَّعْرُوْفٌ وَّ مَغْفِرَةٌ خَیْرٌ مِّنْ صَدَقَةٍ یَّتْبَعُهَاۤ اَذًىؕ- (پ۳،البقرۃ:۲۶۲-۲۶۳)    

تَرْجَمَۂ کنز الایمان :وہ جو اپنے مال اللہ  کی راہ میں خَرْچ کرتے ہیں پھر دیے پیچھے نہ اِحْسان رکھیں نہ تکلیف دیں، اُن کا نیگ(اجر و ثواب)ان کے ربّ کے پاس ہے اور اُنہیں نہ کچھ اَنْدیشہ ہو نہ کچھ غم،اچّھی بات کہنا اور درگُزر کرنا اُس خَیْرات سے بہتر ہے جس کے بعدستانا ہو۔

حضرت عَلّامہ عَلاءُ الدِّیْن علی بِن محمد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتعالٰی عَلَیْہ تفسیرِ خازِن میں اِس آیتِ مُبارَکہ کے تحت فرماتے ہیں کہ اِحْسان رکھنے سے مُراد کسی کو کچھ دینے کے بعد دُوسروں کے سامنے یہ اِظْہار کرنا ہے کہ میں نے اِتنا کچھ تجھے دِیا اور تیرے ساتھ ایسے ایسے سُلُوک کئے۔پس اس طرح کسی  کو رنجیدہ و غمگین