Book Name:Fazail e Sadqat

  اِنَّمَا یُوَفَّى الصّٰبِرُوْنَ اَجْرَهُمْ بِغَیْرِ حِسَابٍ(۱۰) (پ۲۳، الزمر:۱۰)

ترجمۂ کنزالایمان:صابروں ہی کو ان کا ثواب بھرپور دیا جائے گا بے گنتی۔

(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآية:۲۶۱، ۲/ ۲۲۹)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سُنا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی  اُمَّت سے کتنا پیار فرماتے ہیں کہ  اپنی اُمَّت کے نامَۂ اعمال میں صدقے کا ثواب بڑھوانے کیلئے بارگاہِ الٰہی میں عرض کررہے ہیں کہ مولیٰ میری اُمَّت کے اجروثواب میں مزید اضافہ فرما۔لہٰذا  راہِ خدا میں دل کھول کر خرچ کیجئے اور  یہ بات اپنے ذہن(Mind) سے نکال دیجئے کہ اگر میں خرچ کروں گا تو میرے مال میں کمی ہوجائے گی،میری میں اپنی ضرورتیں کیسے پوری  کروں گا؟۔میرے گھر بار بال بچوں کے اَخْراجات کیسے چلیں گے؟یاد رکھئے!یہ شیطان کی  چال ہے وہ نہیں چاہتا کہ ہم  اللہ   پاک کی راہ میں خرچ کرکے اجروثواب کے حقدار بن جائیں، اسی وجہ سے وہ ہمیں مال  میں کمی کا  خوف  دلا کر صدقے  سے روکنے کی کوشش کرتا  ہے ۔   آئیے ! اس شیطانی چال کوناکام بنانے اور راہِ خدا میں  خرچ کرنے کا ذہن بنانے کیلئے ایک   بہت ہی پیاری  حکایت   سنئے ۔

خرچ کرو اللہ  کریم عطا فرمائے گا

حضرت سَیِّدُنا قیس بن سَلْعْ انصاریرَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ ان کے  بھائیوں نے حضورِ پاک صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے ان کی شکایت کی کہ وہ فضول خرچی کرتے ہیں اور اِس مُعاملے میں بہت کُھلا ہاتھ ہے،تو  پیارے آقا صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اُن سے فرمایا: تمہارے بھائیوں کا کیا مسئلہ ہے، وہ اِس گمان پر تمہاری شکایت کررہے ہیں کہ تم اپنے مال میں بہت فضول خرچی کرتے ہو اور تمہارا ہاتھ بہت کھُلا ہے؟ میں نے عرض کی: یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ !میں آمدنی سے اپنا حصہ