Book Name:Fazail e Sadqat

کرنے والوں کی فضیلت ایک مثال کے ذریعے بیان کی جارہی ہے کہ یہ ایسا ہے جیسے کوئی آدمی زمین میں ایک دانہ بیج  ڈالتا ہے جس سے سات (7)بالیاں اُگتی ہیں اور ہر بالی میں سو(100)دانے پیدا ہوتے ہیں۔ گویا ایک دانہ بیج کے طور پر ڈالنے والا سات سو(700) گنا زیادہ حاصل کرتا ہے ، اسی طرح جو شخص راہِ خدا میں خرچ کرتا ہے،اللہ پاک اُسے اس کے اخلاص کے اعتبار سے سات سو (700)گنا زیادہ ثواب عطا فرماتا ہے اور یہ بھی کوئی حد نہیں بلکہاللہ پاک کے خزانے بھرے ہوئے ہیں اور وہ کریم و جَوّاد ہے جس کیلئے چاہے اسے اس سے بھی زیادہ ثواب عطا فرما دے۔(صراط الجنان،۱/۳۹۵)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! جب  اِس فرمانِ خداوندی سے اس بات کی سند مل گئی کہ  جو خوش نصیب اپنے  مال  میں سے ایک روپیہ  راہِ خُدا میں خَرْچ کرے گا تو اللہ  کریم اپنے فضل واحسان سے  اُس ایک کے بدلے 700  گُنا  عطافرمائے گا تو کوئی نادان  ہی  راہ ِخدا میں خرچ کرنے سے جی چُرائے گا ۔

 حضرت سَیِّدُنا امام شمسُ الدِّین قُرطبی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:جب یہ آیتِ مُبارَکہ  نازِل ہوئی تو نبیِ اکرم ،نورِ مُجسم صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے بارگاہِ خُداوَندی میں عرض کی:رَبِّ زِدْ اُمَّتِی یعنی اے میرے پروردگار عَزَّ وَجَلَّ! میری اُمّت کو اس سے بھی زیادہ اجر و ثواب عطا فرما ،تو بارگاہِ خداوندی سے یہ مُژدہ ملاخوشخبری ملی،(چنانچہ پارہ 2سورۃُ البقرہ  کی آیت نمبر 245 میں ارشاد ہوتاہے :)

مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةًؕ- (پ۲، البقرۃ: ۲۴۵)

ترجمۂ کنزالایمان:ہے کوئی جو اللہ کو قرضِ حَسَن دے تو اللہ اس کے لئے بَہُت گُنا بڑھا دے ۔

نبیِ کریم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے یہ مُژدہ خوشخبری پانے کے باوُجُود اپنی اُمّت کی دَستگیری فرماتے ہوئے مزید کرم نَوازی  کیلئے  عرض کی:رَبِّ زِدْ اُمَّتِی یعنی اے میرےربّ! میری اُمّت کو اِس سے بھی زیادہ اجر و ثواب عطا فرما تو ارشاد ہوا: