Book Name:Fazail e Sadqat

پسندیدہ گھوڑا پیش کردیا !

          (2)حضرت عمرْو بن دِینار رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : جب یہ آیتِ مُبارَکہ  نازل ہوئی تو حضرت زید بن حارثہ  رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ اپنے (پسندیدہ) گھوڑے کو لے کر بارگاہ ِرسالت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: یا رسول اللہ !صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ،آپ اس گھوڑے کو صَدقہ فرما دیں۔تاجدارِ رسالت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے وہ گھوڑا ان کے بیٹے حضرت اُسامَہ  رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ کو عطا فرما دیا تو حضرت زید رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ  نے عرض کی: میں نے اس گھوڑے کو محض(اللہ  پاک کی راہ میں) صدقہ کرنے کا ارادہ کیا ہے !نبیِ کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:بے شک تیرا صدقہ قبول کر لیا گیا ہے ۔(تاریخِ ابن عساکر ، ذکر من اسمہ زید، زید بن حارثہ بن شراحیل، ۱۹/۳۶۷ )

شکر کی بوریاں صدقہ  کرتے !

          (3)حضرت سَیِّدُنا عُمر بن عبدالعزیز رَضِیَ اللہ  تَعَالٰی عَنْہُ شکر کی بوریاں خرید کر صدقہ کرتے تھے۔ ان سے کہا گیا:اس کی قیمت صدقہ کیوں نہیں کردیتے؟فرمایا: شکر مجھے محبوب  و مرغوب ہے،میں چاہتا ہوں کہ راہِ خدا  میں اپنی پیاری چیز خرچ کروں۔(تفسیرِمدارک، آل  عمران، تحت الآیۃ: ۹۲، ص۱۷۲)

میں سب دولت رہِ حق میں لُٹا دُوں       شہا ایسا مجھے جذبہ عطا ہو

(وسائلِ بخشش مُرَمَّمْ،ص ۳۱۶)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                              صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

12 مَدَنی کاموں میں  سے ایک  مَدَنی کام ’’مدنی انعامات‘‘

       میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو !اگرہم بھی صدقہ وخیرات کا جذبہ بڑھانا چاہتے ہیں تو دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ((Associateہوجایئے اورجس سے جتنا بن پڑے،اپنی