Book Name:Nematon Ki Qadr Kijiye

موذی امراض کاشکار ہوگئی، خوب بن سنور کر آزادانہ گھومتی پھرتی، نت نئے فیشن اپنانے کا بھوت سواررہتا، جب بھی کوئی نیا فیشن دیکھتی اسے اپنانا میری اوّلین ترجیحات میں شامل ہوتا ،گلے میں دوپٹہ ڈال کر گھومنے میں فخر محسوس کرتی، اپنی خواہشات کوپوراکرنے کی فکر ہمہ وقت دامن گیر رہتی، ستم بالائے ستم یہ کہ میں نے مال کما نے کے لیے اپنے گھر ہی میں نیٹ کیفے کھول رکھا تھا،شوہر کام پر جاتے،میں گھر پر نیٹ کیفے چلاتی۔ مال و دولت کی محبت نے مجھے اس قدر اندھا کر دیا تھا کہ میں نے نیٹ کیفے کے بہانے اپنے گھر کے دروازے ہر ایک کے لئے کھول رکھے تھے ۔ میں بڑے پر کشش اندازمیں رہا کرتی، ہر آنے والے نامحرم سے بلاہچکچاہٹ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کیا کرتی ۔چونکہ میں فیشن پرست اور بے پردہ رہا کرتی تھی اس لئے میرے نیٹ کیفے پر اجنبی مردوں کا رش رہا کرتا تھا۔مجھے اپنی عزت و عفت کا کوئی پاس نہیں تھا۔بس مال مال ا ور مال کمانے کا ہی ہر دم خیال تھا۔میرے گھر والوں نے بھی مجھے اس کام پر کبھی عار تک نہ دلائی۔ مجھے اس بات کا احساس بھی نہ تھا کہ میپردگی جیسا کبیرہ گناہ کر کے اپنی آخرت کوداؤ پر لگا رہی ہوں ، مجھے کبھی اس بات کا خیال بھی نہ آیا تھا کہ اس حال میں ہی میرا انتقال ہو گیا تو میرا کیابنے گا؟۔ الغرض میں یادِ الٰہی سے یکسر غافل اپنی زندگی کے انمول لمحات ضائع کیے چلی جارہی تھی، وہ تواللہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی اور امیرِ اہلسنّت  دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کوسلامت رکھے کہ جن کی برکت سے میں بے پردگی و بے حیائی کی آگ سے نکل کرگلشنِ حیامیں پہنچ گئی، چنانچہ میری زندگی کی گناہوں بھری رات میں آفتاب ہدایت کچھ یوں طلوع ہوا کہ ایک دن میں حسب معمول نیٹ کیفے پر بن سنور کر بیٹھی تھی کہ ایک خاتون