Book Name:Buray Khatmay ka khof

نظر کی حفاظت( آنکھوں کا قفلِ مدینہ) کی توفیق نصیب فرمائے)٭حج فرض ہونے کی صورت میں  حج نہ کرنا بھی بُرے خاتمے کا سبب ہے(ایک تعداد ایسی ہےجو علمِ دِین سے دُوری کی وجہ سے دِینی معلومات سے محروم ہے،زِیادہ سے زِیادہ مال کمانے کے تو مختلف طریقے اپنائے جاتے ہیں،مال سے محبت کی وجہ سے اس کو سنبھالنے کا بھی اِنتظام کیا جاتا ہے لیکن راہِ خدا میں خرچ کرنے کے معاملے میں اِنتہائی کنجوسی سے کام لیا جاتا ہے، کئی بد نصیب تواس مال کو اتنا سنبھالتے ہیں کہ حج فرض ہونے کے باوجود بھی اِس سعادتِ عظمیٰ سے محروم رہتے ہیں)٭سُود کھانا اور کم تولنا بھی بُرے خاتمے کا سبب ہے(مال و دولت کی ہوس،اِنسان کواَندھا کردیتی ہے،دِن رات مال و دولت کوبڑھاتے چلے جانے کی حِرص کئی برائیوں کی طرف لے جاتی ہے،جیسے سُود جیسے بُرے فعل کے سبب اِنسان اِنتہائی قدم اُٹھا لیتا ہے،اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں اِس گناہ سے بھی محفوظ فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین ۔۔اِسی طرح کم تولنے کا مرض بھی عام ہے،اس کابُنیادی سبب بھی مال بڑھانے کی بُری خواہش ہی نظر آتی ہے،کم تول کر دھوکہ  دَہی کے ذریعے سامنے والے کونقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے جو کہ ایک مسلمان کے شایانِ شان نہیں)٭طرح طرح  کےگُناہوں میں ملوث رہنا بھی بُرے خاتمے کا سبب ہے(نفسانی خواہش کی تکمیل کی تگ و دومیں لگے رہنا،یقیناً بہت بڑی نادانی اوراللہ و رسول عَزَّوَجَلَّ وصَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی ناراضی والا کام ہے،چھوٹا سا گناہ بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی کی صورت میں مالکِ قہّارجَلَّ جَلَالُہ کی ناراضی وجہنم کی حقداری کا سبب بن سکتا ہے،اللہ ہمیں گناہوں کی بیماری سے شِفا عطافرمائے)٭بد عقیدہ افراد کی صحبت میں بیٹھنا بھی بُرے خاتمے کا سبب ہے(انسان کی تربیت میں صحبت کا بہت بڑاکِردارمانا جاتا ہے ،گلاب کی صحبت پانے والی مٹی بھی گلاب کی خوشبوکواپنے دامن میں بسا لیتی ہے لیکن اس کے برعکس بُری صحبت کے بُرے اَثرات مُرتّب ہوتے ہیں جیسے نشئی کی صحبت دُوسرے پر نشے کے اثرات چھوڑتی ہے،اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نیک بندوں،صالحین و اولیائے کاملین کی صحبت ایمان کی مضبوطی اوربلندیِ درجات کا سبب بنتی ہے جبکہ بدمذہب و بدعقیدہ کی صحبتِ بدزہرِ قاتل کی طرح ہے جو کہ دولتِ ایمان چِھن جانے کی صورت میں بُرے خاتمے کا سبب بن سکتی ہے،اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمارے ایمان کی حفاظت فرمائے)اور٭اِیمان کے چھن جانے سے بےخوف ہوجانا بھی بُرے خاتمے کے اسباب میں شامل ہے ۔(مسلمان کے پاس سب سے قِیمتی ترین سرمایہ اُس کا اِیمان ہوتا ہے،مگر بدقِسمتی سے آج اِس دولتِ ایمان کی حفاظت کی مدنی سوچ کم سے کم ہوتی چلی جا رہی ہے،اِیمان کے چِھن جانے سے بے خوف ہونا یقیناً بہت بڑی نادانی ہے،کوئی بھی چیز جس قدر قِیمتی ہوتی ہے،اُس کے تحفظ کے لیے اِقدامات بھی زیادہ سےزِیادہ کیے جاتے ہیں اس لیے ہمیں بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی خفیہ تدبیر سے ڈرتے رہنا چاہئےاوراِیمان کی سلامتی کے لیے دُعاکرتے رہنا چاہئے)