Book Name:Buray Khatmay ka khof

                   (۲)جِتنی اَچّھی نیّتیں زِیادہ،اُتنا ثواب بھی زِیادہ۔

بَیان سُننے کی نیّتیں

       نگاہیں نیچی کئے خُوب کان لگا کر بَیان سُنُوں گا۔٭ٹیک لگا کر بیٹھنے کے بجائے عِلْمِ دِیْن کی تَعْظِیم کی خاطِر جہاں تک ہو سکا دو زانو بیٹھوں گا۔٭ضَرورَتاً سِمَٹ سَرَک کر دوسرے کے لئے جگہ کُشادہ کروں گا۔٭دھکّا وغیرہ لگا تو صبر کروں گا، گُھورنے،  جِھڑکنے اوراُلجھنے سے بچوں گا۔٭صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْبِ، اُذْکُرُوااللّٰـہَ، تُوْبُوْا اِلَی اللّٰہ  وغیرہ سُن  کر ثواب کمانے اور صدا لگانے والوں کی دل جُوئی کے لئے بُلند آواز سے جواب دوں گا۔٭ بَیان کے بعد خُود آگے بڑھ کر سَلَام و مُصَافَحَہ اور اِنْفِرادی کوشش کروں گا ۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

     میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! آج شبِ قدر(یعنی لَیْلَۃُ الْقَدْر) ہے، بھلائیوں والی رات ہے، رحمتوں والی رات ہے، دُعاؤں کی قبولیت کی رات ہے، بخشش کی رات ہے،لَیْلَۃُ الْقَدْراِنتِہائی بَرَکت والی رات ہے، اِس کو لَیْلَۃُ الْقَدْر اِس لئے کہتے ہیں کہ اِ س میں سال بھر کے اَحکام نافِذ کئے جاتے ہیں۔یعنی فِرِشتے رَجِسٹروں میں آئِندہ سال ہونے والے مُعامَلات لکھتے ہیں۔ مُفَسّرِشہیر حکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃ الحنّان فرماتے ہیں: ’’اِس شب کولَیْلَۃُ الْقَدْرچند وُجُوہ سے کہتے ہیں۔

       (1)اس میں سالِ آئندہ کے اُمور مقرّر کرکے ملائکہ کے سِپُرد کردیے جاتے ہیں۔قَدْر بمعنیٰ تقدیر یا قَدربمعنیٰ عزّت یعنی عزّت والی رات، اس لیے اس شب کو شبِ قدر کہتے ہیں(2)اس میں قَدْروالا قرآنِ پاک نازِل ہوا، اس لیے اس شب کو شبِ قدر کہتے ہیں (3) جو عِبادت اس میں کی جاوے اُس کی قَدرہے، اس لیے اس شب کو شبِ قدر کہتے ہیں (4)قَدر بمعنیٰ تنگی یعنی ملائکہ اِس رات میں اِس قَدَر آتے ہیں کہ زمین تنگ ہوجاتی ہے ۔ان وُجُوہ سے بھی  اسے شبِ قَدر یعنی قدر والی رات کہتے ہیں‘‘۔(مواعظِ نعیمیہ ،ص62)