Book Name:Buray Khatmay ka khof

وَسَلَّمَکثرت سے یہ دُعا مانگا کرتے تھے کہ اے دلوں کے پھیرنے والے! میرے دل کواپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔(ترمذی، ابواب الدعوات،باب (ت:۹۵)،۵/۳۰۹،حدیث:۳۵۳۳ملتقطاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

          میٹھےمیٹھےاسلامی بھائیو!سُنا آپ نے کہ جب پیارے آقا صَلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خود دن میںسوسوبار (100,100)اِسْتِغْفارکرنا اور دین پر ثابت قدمی کی دُعا مانگنا اپنا معمول بنایا تو ہم گنہگاروں کو کس قدرتوبہ واِسْتِغْفار کرنے اور سلامتیِ ایمان کے لئے کُڑھنے کی ضرورت ہےلہٰذااگراس قسم کے شیطانی وَسْوَسے آ  ئیں کہ ’’میں نے آخر ایساکون سا گُناہ کرلیا جو میں توبہ کروں۔‘‘یا یہ کہ ’’میں تو توبہ کرچکا ہوں اب تو کوئی ضرورت نہیں ہے‘‘یا یہ کہ ’’میں تو نماز و  روزے کاپابندہوں مجھے کیا ضرورت پڑی جوتوبہ کروں وغیرہ وغیرہ‘‘ توہرگز ہرگز ان وَسْوَسوں کو  دل میں جگہ نہ دیجئے۔ اِمام قُشیری رَحْمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ   فرماتے ہیں:توبہ کی سب سے زیادہ ضرورت اس شخص کو ہے جو یہ سمجھتا ہوکہ مجھے توبہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ (1)

سرکار صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی کثرتِ توبہ کی حکمتیں:

·      ہمارے آقا،حبیبِ کبریا،سیدِ انبیا صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ امت کی تعلیم کے لئے کثرت سے اِستغفار کیا کرتے تھے۔

·      سید المعصومین،رحمۃ اللعلمین صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ عاجز ی اور اِنکساری کے طورپر کثرت سے اِستغفار کیا کرتے۔

·      اس کے علاوہ بھی علما نے بہت ساری حکمتیں بیان کی ہیں۔اللہ تعالٰی ہمیں بھی کثرت سے توبہ و اِستغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] روح البیان، پ۱۸، النور، تحت الاٰية:۳۱، ۶/۱۴۵