Book Name:Buray Khatmay ka khof

      بُخاری  شریف کی حدیث میں ہے ،’’ جس نے اِس رات میں ایمان ا ور اِخلاص کے ساتھ قِیام کیا تو اِس کے عمر بھر کے گُزَشتہ گُناہ  مُعاف کردیےجائیں گے۔(صحیح بُخاری ،ج۱،ص660،حدیث2014)

بد نصیب عابد کی حکایت

       آئیے!ایک عبرت ناک حکایت انتہائی توجہ کے ساتھ سُنیے چنانچہ:

       حضرت سیِّدُنا منصور بن عَمَّار رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ ارشاد فرماتے ہیں: ایک نہایت عبادت گزار، پابندِ تَہَجُّداور گِرْیَہ وزاری کرنے والا شخص میرا بہت عقیدت منداور میرے دُکھ سُکھ کا ساتھی تھا۔ پھر میں نے اُسے کافی دن تک نہ پایا ۔مجھے بتایا گیا کہ وہ بیمار ہے۔ میں اُس کے گھر گیا  اور اجازت لے کر جیسے ہی اندر داخل ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ اُس کا چہرہ سیاہ، آنکھیں نیلی اورہونٹ موٹے ہو چکے ہیں۔ میں نے ڈرتے ڈرتے اُس سےکہا: اے میرے بھائی!کلمے کی کثرت کر! اس نے آنکھیں کھولیں اور بمشکل میری طرف دیکھا، پھر اُس پر غشی طاری ہو گئی،(دوسری مرتبہ بھی ایسا ہی ہوا) تیسری مرتبہ میں نے اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ اگر تُو نے نہ پڑھا تو نہ میں تجھے غسل دوں گا، نہ کفن پہناؤں گا اور نہ ہی تیری نمازِ جنازہ پڑھوں گا۔یہ سن کر اُس نے آنکھیں کھولیں اور کہا :اے میرے بھا ئی منصور! اس کلِمۂ طیبِّہ اور میرے درمیان رُکاوٹ کھڑی کر دی گئی ہے۔میں نے کہا:لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّابِاللہ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم کہاں گئیں تیری وہ نمازیں ، وہ روزے اور راتوں کا قیام؟ اُس نے کہا :میرے وہ اعمال اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی رِضاکے لئے نہیں تھےبلکہ میں اِس لئے عبادت کِیا کرتا تھا تاکہ لوگ مجھے نمازی، روزے داراور تَہَجُّدگزار کہیں۔جب میں تنہائی میں ہوتا تو دروازے بند کردیتا، پردے ڈال دیتا،شراب پیتا اور نافرمانیوں سے اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کا مقابلہ کرتا۔ ایک عرصے تک گُناہوں کا یہ سلسلہ جاری رہا۔پھرمیں ایساشدید بیمار ہوا کہ بچنے کی اُمّید نہ رہی،میں نے قرآنِ پاک منگواکرپڑھنا شُروع کِیا جب سورۂ یٰس تک پہنچا تو قُرآن کریم کو بلند کرکے بارگاہِ خُداوندی میں عرض کی:اے اللہ عَزَّ وَجَلَّ! اس قرآنِ کریم کے