Book Name:Buray Khatmay ka khof

صَدْقے مجھے شِفا عطا فرما،میں آئندہ گُناہ نہیں کروں گا۔اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے میری دُعا قُبُول کی اور میں صحتیاب ہو گیا۔پھر شیطان لعین نے مجھے میرے رَبّ کریم  عَزَّ وَجَلَّسے کِیا ہوا وعدہ بُھلا دِیا اور میں پھر عرصۂ دراز تک گُناہوں میں مشغول رہا۔پھر مجھ پر شدید بیماری مُسَلَّط کر دی گئی ۔جب موت کے سائے گہرے ہونے لگے تو میں نے پھر قرآنِ کریم کا واسطہ دے کر مُعافی وصِحّت کی بھیک مانگی،میرے کریم پروردگارعَزَّ  وَجَلَّ نے مجھے پھر شِفا عطا فرما دی۔لیکن میں پھر نفسانی خواہشات اور نافرمانیوں میں پڑگیا ۔میں نے پھر قرآن پاک منگوا یا اور پڑھنے لگا توایک حرف بھی نہ پڑھ سکا۔اب میں سمجھ گیا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھ پر سخت ناراض ہے،میں نے قرآنِ کریم ہاتھ میں اُٹھا کر عرض کی: یااللہ عَزَّ وَجَلَّ!اِس مَصْحَف شَرِیف کی عظمت کے صَدْقے میں مجھے اِس بیماری سے شِفا عطا فرما ۔تو میں نے ہاتف ِ غیبی کی یہ آواز سنی ”جب تجھ پر بیماری آتی ہے تو توبہ کرلیتا ہے،جب تندُرُست ہوجاتا ہے تو پھر گُناہ کرنے لگتا ہے۔شِدّتِ مرض میں تو روتا ہے اور قوّت ملنے کے بعد پھر نافرمانیوں میں مبُتلا ہو جاتا ہے ۔کتنی ہی مصیبتوں اور آزمائشوں میں تُو مبُتلا ہوا مگر اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے  تجھے اُن سب سے نجات عطا فرمائی۔اُس کے منع کرنے اور روکنے کے باوُجُود تُو گُناہوں میں ڈُوبا رہا اور عرصۂ دراز تک اُس سے غافل رہا۔کیا تجھے مَوت کا خوف نہ تھا؟ تُو عقل اور سمجھ رکھنے کے باوُجُود گُناہوں پر ڈَٹا رہا اور  اپنے اوپر اللہ عَزَّ وَجَلَّ کا فضل وکرم بھول گیا ۔ نہ کبھی تجھ پر کپکپی طاری ہوئی  اور نہ ہی تُو اس سے ڈرا۔ کتنی  ہی مرتبہ تُو نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے کِیا ہوا وعدہ توڑ ڈالا،بلکہ تُو ہر بَھلائی کو بُھول گیا ۔دُنیا ہی میں تجھے بتایا جارہا ہے کہ تیرا ٹِھکانا قبر ہے،جو ہر لمحہ تجھے موت کی آمد کی خبر سُنا رہی ہے۔حضرت سَیِّدُنا منصور بن عمَّار رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :اللہ عَزَّ وَجَلَّکی قسم!اُس کی باتیں سُن کر میں زار و قطار روتا ہوا واپس پلٹا ،  گھرپہنچنے سے پہلے ہی مجھے خبر ملی کہ اُس کا انتقال ہو گیا ہے۔ ہم اللہ عَزَّ وَجَلَّ سے اچھے خا تِمے کی دُعا کرتے ہیں کیونکہ بہت سے روزے دار اور راتوں کو قیام کرنے والے بُرے خاتمے سے دوچار ہو گئے۔(الروض الفائق،المجلس الثانی ...الخ،ص۱۷ملخصاً)