Book Name:Buray Khatmay ka khof

توبہ  کی راہ میں  رُکاوٹ

          میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بیان کردہ حکایت میں شىطان کے چىلوں کا یہ کہنااِنتہائی قابلِ تشویش ہے کہ ہم ان پر خواہشات کے دروازےکھول دیں گے کہ وہ توبہ واِسْتِغْفار نہ کر پائیں گے اور وہ اسی خیال میں ہوں گے کہ وہ حق پر ہیں۔گویا کہ شیاطین کی ىہ بات ہمارے لئے ایک چىلنج کی حَیثیَّت رکھتی ہے، لہٰذا ہمیں اس چىلنج کو قُبُول کرتے ہوئے  مىدانِ عمل مىں اُتر جانا چاہئے اور خود سے یہ عہد کرنا چاہئے کہ ہم ہربُرے کام سےنہ صرف خود بچتے رہیں گےبلکہ دوسروں کو بھی نیکی کا حکم دیتے اور برائی سے منع کرتے رہیں گےنیزاگربَتَقاضائے بَشَرِیَّت ہم سے کوئی گُناہ سرزد ہوجائےتوعاجزی و شرمندگی کے ساتھ فوراً  اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ سے معافى مانگىں گے۔

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! یوں تو شیطان لعین زندَگی بھر ہمیں بہکاتا اور گُناہوں پر اُکساتا ہی رہتا ہے مگر مرتے وقت پوری قُوّت صَرف کردیتا ہے اور مختلف شکلوں میں آکر مذہب تبدیل کرنے کا مشورہ دیتا ہے الغرض اس کی یہی خواہش ہوتی ہے کہ بس کسی بھی طریقے سے بندے کاایمان چھین لیا جائے چنانچہ حُجَّۃُ الْاِسْلام حضرت سیِّدُنا امام محمد بن محمد غزالی رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں: جب انسان پر نزع کا عالم طاری ہوتا ہے اس وقت شیطان اپنے چیلوں کو لے کر دُنیا سے کُوچ کرجانے والے رشتے داروں مثلاً والدین،بہن بھائیوں اور دوستوں کی شکلوں میں آپہنچتا ہے۔شیطان اس سے کہتا ہے:اے فُلاں!تُو تو عنقریب مرجائے گا جبکہ ہم تجھ سے پہلے موت کا مزہ چکھ چکے ہیں لہٰذا تُو (اسلام کو چھوڑ کر) فُلاں دِین اِختیار کر لے کہ یہی دِین اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں مقبول ہے۔ اگر مرنے والا اس کی بات نہیں مانتا تو وہ اور اس کے چیلے دوسرے احباب کے رُوپ میں آکر کہتے ہیں: تُو (اسلام چھوڑ کر) فُلاں دین اِختیار کرلے ۔یوں وہ اسے ہر دِین کے عقائد یاد دلاتے ہیں۔ تو اس لمحے جس کی قِسمت میں حق سے پِھر جانا لکھا ہوتا ہے وہ اُس وقت ڈگمگا جاتا اور باطِل مذہب اِختیار کرلیتا ہے۔(الدرۃ الفاخرۃ فی