Book Name:Buray Khatmay ka khof

کشف علوم الآخرۃ، معہ مجموعۃ رسائل الامام الغزالی،ص۵۱۱ ملخصاً)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

                میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! سنا آپ نے کہ موت کا مرحلہ کس قدر دشوار ہوتا ہے کہ جب سانس اُکھڑرہی ہوتی ہے،ہوش و حواس جواب دے جاتے ہیں،پیاس کی شدت اپنی انتہا پر ہوتی ہے ایسے کٹھن حالات  میں شیطان ملعون اپنی اولاد کے ساتھ مل کر اپنی اصل شکل میں نہیں بلکہ عزیزوں اور دوست و احباب کی شکل میں آکر اپنی نحوستیں لٹاتا،ایمان والوں کے ایمان سےنہایت گھناؤنے انداز میں کھیلتا اوردولت ِایمان کو ضائع کرنے کے لئے مختلف حربے(طریقے) آزماتا ہے۔خُدانخواستہ اگر مرتے وقت اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اور اس کے حبیب صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا فضل و کرم شامل ِحال نہ رہا، شیطان مردُود غالب آگیا اور مَعَاذَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّایمان برباد ہوگیا تو خُدا عَزَّ  وَجَلَّ کی قسم!ذِلت و رُسوائی مقدر ہوجائے گی اور مرنے کے بعدہمیشہ ہمیشہ کے لئے جہنم کی دہکتی ہوئی آگ میں  جھونک دِیا جائے گا۔

گر تِرے پیارے کا جلوہ نہ رہا پیشِ نظر

قبر میں گر نہ محمد کے نظارے ہوں گے

نَزْع کے وقت مجھے جلوۂ محبوب دکھا

 

سختیاں نزع کی کیوں کر میں سہوں گا یا ربّ!

حشر تک کیسے میں پھر تنہا رہوں گا یا ربّ!

تیرا کیا جائے گا میں شاد مروں گا یا رَبّ !

(وسائلِ بخشش(مُرمّم)،ص۸۴)

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!یاد رہے!جہنم کے عذابات اس قدر خوفناک اور دہشتناک ہیں کہ ہم تصوُّر بھی نہیں کرسکتے،صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ  جہنم کی منظر کشی اور اس کے عذابات کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں: یہ ایک مکان ہے کہ اُس قہار و جبار کے جلال و قہر کا مظہر ہے۔اُس میں مختلف طبقات، وَادِیاں اورکنوئیں ہیں، بعض وادِیاں ایسی ہیں کہ جہنم بھی ہر روز ستّر (70)مرتبہ یا زیادہ بار اُن سے پناہ مانگتا ہے، لوہے کے ایسے بھاری