Book Name:Buray Khatmay ka khof

رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے سببِ گِریہ(یعنی رونے کا سبب) دریافت کِیا تو فرمایا: مجھے بُرے خاتمے کاخوف رُلا رہا ہے۔ آہ! میں نے ایک شیخ سے 40 سال عِلم حاصِل کِیا۔ اُس نے ساٹھ(60) سال تک مسجِدُالحرام میں عبادت کی مگر اس کا خاتِمہ کُفر پر ہوا۔حضرت سیِّدُنا شیبان راعی رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے کہا: اے سُفیان! وہ اس کے گُناہوں کی شامت تھی آپ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی نافرمانی ہرگز مت کرنا۔(سبع سنابل،در عقائد و مذاہب، ص۳۴ملخصاً )

آہ!دولت کی حفاظت میں توسب ہیں کوشاں       حِفظِ ایماں کا تصوُّر ہی مٹا جاتا ہے

(وسائل بخشش(مُرمّم)،ص۴۳۲)

شعر کی وضاحت:

امیرِ اہلسنّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابوبلال  محمد الیاس عطارؔقادِری رضوی دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اپنے مدنی جذبات کا اِظہار کرتے ہوئے فرما رہے ہیں کہ افسوس دولت کی حفاظت کی توسب کوشش کرتے ہیں مگرایمان کی حفاظت کا تصور ہی مِٹا جا رہاہے،ایمان کی حفاظت کے تعلق سے ایک اور حکایت سُنیے،چنانچہ

 رونے کا سبب                                

       حضرت سیِّدُنا یوسُف بن اَسباط رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں  : ’’میں  ایک دَفعہ حضرتِ سیِّدُنا سُفیان ثَوری رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس حاضِر ہوا ، آپ رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ ساری رات روتے رہے۔میں  نے دریافت کِیا:کیا آپ گُناہوں  کے خوف سے رو رہے ہیں  ؟تو آپ رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک تنکا اُٹھایا اور فرمایا: گُناہ تو اللہ عَزَّ وَجَلَّکی بارگاہ میں  اِس تنکے سے بھی کم حَیثیَّت رکھتے ہیں  ، مجھے تو اس بات کاخَوف ہے کہ کہیں  ایمان کی دولت نہ چِھن جائے۔(منہاج العابدین،پانچواں باب،جنت اور دوزخ کا بیان،ص۴۲۰)

عطارؔ ہے ایماں کی حفاظت کا سُوالی        خالی نہیں جائے گا یہ دربارِ نبی سے

(وسائل بخشش(مُرمّم)،ص۴۰۶)