Book Name:Buray Khatmay ka khof

·      یادرکھئے!اِستغفارکرنا دِلوں کے زنگ کو دُور کردیتا ہے ۔اِستغفارکرناہر پریشانی کو دُورکر دیتا ہے ۔اِستغفارکرنا تنگی سے راحت کی طرف لے جاتا ہے ، اِستغفارکرنے والے کو اللہ تعالٰی ایسی جگہ سے رِزق عطا فرمائے گا جہاں سے اُسے گمان بھی نہ ہو گا۔

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

یا خدا ماہِ رمضاں کے صدقے

 

سچّی توبہ کی توفیق دیدے

نیک بن جاؤں جی چاہتا ہے

 

یا خدا تجھ سے میری دُعا ہے

(وسائلِ بخشش مُرمّم ،ص136)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                 صَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

       ہمارے بزرگانِ دین عَلَیْہِم رَحْمَۃُ اللّٰہ الْمُبِیْنبھی خوف وخشیت کے پیکر ہوا کرتے تھے،ان کی پوری زندگی شریعت و سُنّت کی آئینہ دار تھی،ان کا ہر ہر لمحہ یادِالٰہی میں بسر ہوتا ،یہ حضرات  سچے عاشق ِ رسول،اعلیٰ درجے کے عابد و زاہد اور نفس و شیطان کی چالوں سے بخوبی آگاہ تھے مگر اس کے باوُجُود ایمان کی حفاظت کے معاملے میں بہت حساس تھے اور ایمان چِھن جانے کے خَوف سے ہمیشہ لَرزاں  و تَرساں  رہا کرتے تھے نیز پیارے آقا و مولیٰصَلَّی اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی تعلیمات کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے دینِ متین پر ثابت قدمی کے طالب رہتے۔آئیے! اب ان بزرگ ہستیوں کے حفاظتِ ایمان کے لئے کڑھنے کے مدنی جذبے پر مشتمل چند حکایات سُنتے ہیں،توجہ کے ساتھ سنئے اور اپنے اندر ان جیسی مدنی سوچ پیدا کرنے کی کوشش کیجئے چنانچہ

گُناہوں کی شامت

       حضرت سیِّدُنا سُفیان ثَوریرَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ اور حضرت سیِّدُنا شیبان راعی رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ دونوں ایک جگہ اکٹّھے ہوئے۔سیِّدُنا سُفیان ثَوری رَحمَۃُ اللّٰہ تَعَالٰی عَلَیْہ ساری رات روتے رہے۔سیِّدُنا شیبان راعی