ضائع نہ کریں!

 کاپیاں ، کتابیں اور ہمارا منفی رویہ

اُمِّ نور عطّاریہ

ماہنامہ جمادی الاولیٰ 1442

ہمارے گھروں میں بہت سے کاغذات ہوتے ہیں بچّوں کی پُرانی کاپیاں ، گیس بجلی کے پُرانےبل ، اخبارات اور جو ہم باہر سے کھانے کا سامان لاتے ہیں مثلاً روٹی وغیرہ تو اس میں بھی کاغذات کا استعمال ہوتا ہے ، کھانے پینے کی بعض چیزوں کے ساتھ ایسے کاغذات بھی آتے ہیں جن پر باقاعدہ صاف شفاف لکھا ہوا دکھائی دیتا ہے ، کبھی تو ایسا بھی ہوتا ہے کہ اسلامیات یا اُردو کی بُکس کے پیج آتے ہیں جن میں اللہ کا نام ، پیارے نبی کا نام ، صحابۂ کرام کا ذِکر یا کسی ولی کا ہی تذکرہ ہوتا ہے ، لوگ ان کاغذات کا ادب نہیں کر پاتے یا تو بچّے اٹھا لیتے ہیں اور انہیں پھاڑ کربےادبی کرتے رہتے ہیں بلکہ بعض لوگ تو بچّوں سے بھی زیادہ بے ادبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کاغذات کو کچرے کے ڈبے (Dustbin) میں ڈال دیتے ہیں۔ یاد رکھئے! اگر  کسی کاغذ پر کسی اسلامی بات کا تذکرہ نہ بھی ہو تو جب بھی اس کا ادب کرنا چاہئے ، خواہ وہ انگلش کا ہویا اُردو کا یا کسی اور زبان کا ہماری شریعتِ اسلامیہ میں ہر طرح کے حروف اور زبان کا ادب سکھایا گیا ہے۔ میرےشیخِ طریقت ، امیرِاہلِ سنّت علّامہ محمد الیاس قادری  دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ  لکھتے ہیں : آجکل عُمُوماً اخبارات میں بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْم ، آیاتِ کریمہ ، احادیثِ مبارَکہ اور اسلامی مضامین ہوتے اور لوگ صِرف چندسِکّوں کی خاطرانہیں رَدّی میں فَرَوخْتْ کر دیتے ہیں۔ افسوس! صد کروڑ افسوس! اس قسم کے اخبارات گندی نالیوں تک میں نظر آتے ہیں۔ کاش! مقّدس اَوراق کا ہمیں ادَب نصیب ہوجاتا۔ بعض لوگ مذہبی مضامین جدا کرکے بقیّہ اخبار کو بنڈل وغیرہ بنانے میں استِعمال کرکے دل کو یوں منا لیتے ہیں کہ ہم نے کوئی بے ادَبی نہیں کی۔ ایسوں کی خدمت میں عرض ہے کہ مکمّل اخبار ہی ٹھنڈا کردیجئے کیوں کہ خبریں ہوں یا اشتِہار جگہ بہ جگہ اسلامی نام ہوتے ہیں اور ان میں عُموماً “ اللہ “ اور “ محمّد “ کے الفاظ بھی شامل ہوتے ہیں۔ مثلاً عبداﷲ ، عبدالرحمٰن ، غلام محمد وغیرہ۔ اُردو ہو یا سندھی ، اِنگریزی ہو یا ہِندی دنیا کی ہر زَبان میں شائع ہونے والے ہر اخبار میں مقدَّس ناموں کا امکان موجود ہے۔ بلکہ دنیا کی ہر زَبان کے حُرُوفِ تَہَجِّی (ALPHABETS) کا ادَب کرنا چاہئے کیوں کہ صاحبِ تفسیرِ صاوِی شریف کے قول کے مطابق دنیا میں بولی جانے والی تمام زبانیں اِلہامی ہیں۔ لہٰذا ان کو ٹھنڈا کردینے ہی میں عافیت ہے۔ اﷲ پاک اِس ادب کا آپ کو ضرور صِلہ عطا فرمائے گا۔ (تفسیرصاوی ، 1 / 30 ، فیضانِ بسم اللہ ، ص121ملتقطاً) میری پیاری اسلامی بہنو! جو اخبارات ، کاغذات وغیرہ گھر میں آئیں انہیں سنبھال کر رکھئے ، اسی طرح اپنے بچّوں کی اسکول کی کاپیاں جن پر انہوں نے ہوم ورک کیا ہوتا ہے ، اسی طرح اسکول کا نصاب جو بچوں نے  پڑھ لیااوروہ کتابیں اب  پُرانی ہوگئی ہیں ان سب کو سنبھال کر رکھئے ، انہیں رَدّی  میں  ہرگز نہ بیچئے ، گھر میں رکھے ہوئے یا باہر گلی میں لگے ہوئے مقدس اوراق کے ڈبے میں کسی بچے یا گھر کے کسی محرم کے ذریعے ڈلوادیجئے۔

 اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ! مقدس اوراق کی حفاظت اور انہیں ٹھنڈا کرنے کے لئے دعوتِ اسلامی کی ایک مجلس بنام “ مجلس تَحَفُّظِ اَوراقِ مقدسہ “ قائم ہے ، اس مجلس کے تحت بہت سے علاقوں میں باکسز لگا دئیے گئے ہیں جن میں مقدس کاغذات کو ڈالا جاتا ہے اور پھر اس مجلس کے اسلامی بھائی ان مقدس کاغذات کو نکال کر ٹھنڈا کر دیتے ہیں یا پھر ادب کی جگہ دفن کردیتے ہیں۔ پیاری اسلامی بہنو! آپ اس مجلس کا ساتھ یوں دے سکتی ہیں کہ آپ کے گھر میں اس طرح کے جو کاغذات ہوں انہیں اپنے سمجھ دار بچّوں  یا محرم کے ذریعے ان باکسز میں ڈلوادیں۔

یاد رکھئے : باادب بانصیب!                                                 بے ادب بے نصیب

 


Share

Articles

Comments


Security Code