بچّوں کی حوصلہ افزائی کیجئے

ماں باپ کے نام

بچوں کی حوصلہ افزائی کیجئے

*   ابو معاویہ عطاری مدنی

ماہنامہ صفر المظفر1442ھ

یہ ایک حقیقت ہے کہ بنیاد مضبوط ہو تو عِمارت مضبوط رہتی ہے ، بالکل اسی طرح بچّوں کی تربیت عمدہ ہو تو وہ بڑے ہوکر مُعاشرے کا ایک بہترین فرد ثابت ہوتے  ہیں۔

محترم والدین! بچّوں کو باصلاحیت  بنانے میں حوصلہ اَفزائی کا بڑا کردار ہوتا ہے ، ہمارے بُزُرگوں کی سیرت سے ہمیں سیکھنے کو ملتا ہے کہ حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کی جائے چنانچہ ایک بار حضرت عمر فاروق  رضی اللہ عنہ  نے لوگوں سے ایک آیت کی تفسیر کے بارے میں سوال کیا؟ لوگ جواب نہ دے سکے لیکن آپ کے شاگرد حضرت عبدُاللہ بن عباس   رضی اللہ عنہما  نے عرض کیا کہ اس کے متعلق میرے ذہن میں کچھ ہے۔ آپ  رضی اللہ عنہ  نے ان کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ارشاد فرمایا : “ یَا ابْنَ اَخِیْ قُلْ وَلَا تَحْقِرْ نَفْسَكَ یعنی اے میرے بھتیجے! اگر تمہیں   معلوم ہے تو ضرور بتاؤ اور اپنے آپ کو حقیر (یعنی چھوٹا)  نہ سمجھو۔ “ (بخاری ، 3 / 185 ، حدیث : 4538ماخوذاً)

محترم والدین! اگرچہ کچھ بچّوں کو حوصلہ افزائی درکار نہیں ہوتی اور وہ اپنی لگن میں ہوتے ہیں تاہم کچھ بچّوں کو اس کی  حاجت ہوتی ہے ، وہ اس کی ضرورت محسوس کرتے ہیں۔ ایسوں کی حوصلہ افزائی کے حوالے سے مفید اقدامات پیشِ خدمت ہیں :  (1)بچّہ کوئی اچھا کام کرے ، کوئی کارنامہ انجام دے ، کسی کی مدد کرے تو اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے تعریف کریں ، شاباش دیں یا پھر کوئی ایسا تحفہ دیں جس سے بچّہ خوش ہوجائے اور آئندہ بھی اچھے کام کا جذبہ اور شوق اس کے دل میں پیدا ہوجائے (2)بچے کوئی مشکل کام سرانجام دیں یا زیادہ محنت والا کام کرکےدکھائیں تو انہیں یہ احساس دلائیں کہ آپ ان کے کام سے خوش ہوئے ہیں کہ اس طرح وہ آگے بھی اس طرح کے کام کرنے کی ہمت کریں گے (3)اپنے بچّوں کو کوئی چیلنج دیں ، کوئی ہدف (Target) دیں اور پھر پورا کرنے پر حسبِ حال انہیں انعام دیں ، اس طرح بچّہ گھر والوں کو اپنے قریب اور اپنی زندگی میں شامل سمجھے گا اور تنہائی محسوس نہیں کرے گا (4)انہیں بتائیں کہ امتحانوں میں زیادہ اچھے نمبر نہ آنے پر مایوس ہونے کی ضرورت نہیں کہ اصل چیز قابلیت (Ability) ہے اگر وہ ہے تو سب کچھ ہے(5)بچّوں کے ساتھ وقت گزاریں ، ان سے باتیں کریں ، ان کے سوالات کے جوابات دیں اور خود ان سے چھوٹی چھوٹی باتیں پوچھیں اس طرح وہ خود کو آپ کے قریب سمجھیں گےاوران کاحوصلہ بڑھے گا (6)بڑوں کی موجودگی میں اگر وہ کچھ بولنا چاہیں تو انہیں بولنے دیں لیکن ساتھ میں اس کا  طریقہ پہلے ہی سِکھا دیں کہ بڑوں کی موجودگی میں کِن باتوں کا خیال رکھتے ہوئے بولا جاتا ہے (7)اگر کسی بات پر بچّہ صحیح ہو اور آپ غلطی پرہوں ، تو اپنی غلطی کا اعتراف کرنے سے آپ کی عزت بڑھے گی گھٹے گی نہیں (8)دیکھنے میں آتا ہے کہ بچّوں کے معاملے میں ہر کوئی جج بننے کی کوشش کرتا ہے اور ڈسپلن و اَخلاقیات سکھانے کے نام پر وہ خود یہ چیزیں بُھلا بیٹھتے ہیں۔ بچّوں سے غلطی ہوجائے تو ان کے احساسات مجروح کرنے کے بجائے  تَحَمُّل کے ساتھ سمجھائیں۔

لیکن! ہمیشہ شاباش اور تعریف نہ کریں ، بلکہ ان کے نَقائص (Mistakes) کی بھی نشاندہی کرتے رہیں مگر بہتر انداز کے ساتھ جیساکہ غلطی بتاتے ہوئے کسی تعریف والے پہلو کو  بھی ساتھ ملا لیں تاکہ وہ آپ کی بات کو آسانی سے ہضم کر سکے۔

محترم والدین! یاد رہے بچّے گیلی مٹی کی طرح ہوتے ہیں ، ان سے جس طرح پیش آئیں گے ان کی ویسی ہی شکل بن جائے گی ، لہٰذا ان کی ہمت بندھایا کریں ، زیادہ ڈانٹنے اور حوصلہ شکنی کے بجائے حوصلہ افزائی کیا کریں کہ اس طرح ان کی امید بندھے گی اور وہ آگے بڑھنےمیں کامیاب ہوجائیں گے۔

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code