نیکی اوربدی کےاثرات

فریاد

نیکی اوربدی کےاثرات

دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری

ماہنامہ صفر المظفر1442ھ

اللہ پاک نے جس طرح دواؤں اور غذاؤں میں طرح طرح کے اَثرات رکھے ہیں کہ “ زَہْر “ مارنے کا کام کرتا ہے تو “ تِریاق “ اس زَہْر کے اَثَر کو ختم کرتا ہے ، کچھ غذائیں آدمی کی صحت کو خراب کردیتیں جبکہ کچھ غذائیں اسے تندرست کردیتی ہیں ، یوں ہی انسان کی زبان سے ادا ہونے والے الفاظ اور دیگر جسمانی اعضاء کے اَفعال میں بھی قُدْرَت نے قِسْم قِسْم کی تاثیرات رکھ دی ہیں ، مثلاً آپ کسی کو “ گالی “ دیں تو وہ آپ کا دشمن بن جاتا ہے جبکہ کسی کے سامنے اس کے حق میں آپ کی طرف سے کی جانے والی دُعا یا اس کے بارے میں آپ کے اچّھے تأثّرات اسے آپ کا دوست بنا دیتے ہیں۔ اسی طرح اگر آپ کسی کو “ مُکّا “ دکھائیں تو اسے آپ پر غصّہ آجاتا جبکہ آپ کسی کے آگے ہاتھ جوڑیں تو وہ آپ پر مہربان ہوجاتا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ جس طرح وہ کھانا ، پانی اور دوا جو آپ کےجسم میں جائےاس کا کوئی ذَرّہ ضائع نہیں ہوتا اور جسم پر اس کا کچھ نہ کچھ اثر ضرور ہوتا ہےاور لوگوں کےساتھ آپ کااچھا یا بُرابَرتاؤ اپنا رنگ ضرور دکھاتاہے۔ اسی طرح ذَرَّہ بَھر بھلائی اور بُرائی جوآپ کی زبان یا کسی اورعضوسےصادرہووہ بھی ضائع نہیں ہوتی بلکہ اللہ پاک کی بارگاہ میں آپ کےدرجوں کی بلندی کاسبب بننےیانابننے ، آپ کےدل کو روشن یا تاریک کرنے ، آپ کی آئندہ نسلوں میں اس کے اچّھے یا بُرے اَثرات کے ظاہر ہونےاور آپ کو اللہ پاک کے غضب یا اس کی رحمت   کا مستحق بنانےمیں ضرور مُؤثّر ہوتی ہے۔

 اچّھے اَلفاظ کے اَثرات : اچھے الفاظ کئی طرح کے ہو سکتے ہیں ، مثلاً دُرود شریف ہی کو لے لیجئے کہ اگر مسلمان اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  پر دُرودِ پاک پڑھ کر اپنی زبان کا اچھا استعمال کرے تو اس کا کیا اَثَر پڑتا ہے؟ ملاحظہ کیجئے : حضرت شیخ عبدُالحق مُحدِّث دہلوی  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : دُرُود شریف سے مصیبتیں ٹلتیں ، بیماریوں سے شِفا حاصل ہوتی ،  ڈَر اور گھبراہَٹ دُور ہوتے ، ظُلم سے نَجات ملتی ، دُشمنوں پر  فَتْح حاصل ہوتی ، اللہ پاک کی رِضا حاصل ہوتی اور دل میں اُس کی مَحَبَّت پیدا ہوتی ، فِرِشتے اُس کا ذِکر کرتے ، اَعمال کی تکمیل ہوتی ، دل و جان اور مال کی پاکیزگی حاصل ہوتی ، پڑھنے والاخُوشحال ہوجاتا ، تمام (جائز) کاموں میں بَرَکتیں حاصل ہوتیں اور اس کی اَولاد دَر اَولاد چار نَسْلوں تک بَرَکت رہتی ہے۔ ([i])

اچّھے اور بُرے الفاظ کےاثرات : اللہ پاک کے آخری نبی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نےارشادفرمایا : بندہ کبھی اﷲکریم کی خوشنودی کی بات کہتا ہے اور اس کی طرف توجہ بھی نہیں کرتا (یعنی اپنے نزدیک ایک معمولی بات کہتا ہے)  اﷲکریم اس کی وجہ سے اس کے بہت درجے بلند کرتا ہے اور کبھی اﷲ پاک کی ناراضی کی بات کرتا ہے اور اس کا خیال بھی نہیں کرتا اس کی وجہ سے جہنم میں گرتا ہے۔ ([ii])

اچّھے اور بُرےعمل کےاثرات : حضرت سیِّدُنا حسن بن صالح  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا : نیکی کا کام جسم میں طاقت ، دل میں نور اور آنکھوں میں روشنی پیدا کرتا ہے جبکہ بُرا کام بدن میں کمزوری ، دل میں اندھیرا اور آنکھوں میں اندھا پَن لاتا ہے۔ ([iii]) اسی طرح اللہ پاک کی فرماں برداری کا اَثربندےکی اپنی ذات کےساتھ ساتھ اس کی کئی نسلوں تک بھی پہنچتاہے ، چنانچہ

 نسلوں میں نیکی کے اثرات : حضرت سیِّدُنا کعبُ الْاحبار  رحمۃ اللہ علیہ  بیان کرتے ہیں کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : اولاد اپنے آباء و اَجْداد  کا قرض چُکاتی ہے ، بےشک میں  فرماں بَردار شخص کی لگاتار دس (10)   نسلوں  تک حفاظت فرماتا ہوں۔ ([iv]) حضرت سیِّدُنا امام مجاہد  رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : بےشک اللہ پاک بندے کی نیکی کی وجہ سے اس کی اولاد اور اولاد کی اولاد کو نیک بنا دیتا ہے۔ ([v])

پانچ گناہوں کے ہولناک اَثرات : نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے ارشاد فرمایا : جب کسی قوم میں خیانت ظاہر اور کھلم کھلا ہونے لگتی ہے تو اللہ پاک اس قوم کے دل میں اس کے دشمنوں کا خوف اور ڈر ڈال دیتا ہے اور جب کسی قوم میں بدکاری پھیل جاتی ہے تو اس قوم میں بکثرت مَوتیں ہونے لگتی ہیں اور جو قوم ناپ تو ل میں کمی کرنے لگتی ہے اُس قوم کی روزی کاٹ دی جاتی ہے اور جوقوم ناحق فیصلہ کرنے لگتی ہے اس قوم میں خون ریزی پھیل جاتی ہے اور جو قوم عہد شکنی اور بد عہدی کرنے لگتی ہے اس قوم پر اس کے دشمن کو غالب و مسلط کردیا جاتا ہے۔ ([vi]) اس حدیثِ مبارکہ کےتحت علّامہ عبدُالمصطفٰے اعظمی   رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں : حُضورِ اکرم  صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وآلہٖ وسلَّم نے اس حدیث میں پانچ بُرے اعمال اور ان کی بُری تاثیروں کا بیان فرمایا ہے(1)خیانت کی تاثیر یہ ہے کہ جو قوم اَمانت میں خیانت کرنے لگے گی تو وہ قوم اپنے دشمنوں سے خائف ، ڈرپوک اور بُزْدِل ہوجائے گی (2)اور جو قوم بدکاری کی لعنت میں گرفتار ہو جائے گی تو اس قوم پر طرح طرح کی بلائیں ، بیماریاں اور وبائیں آئیں گی اور بکثرت لوگ مرنے لگیں گے (3)اور جو قوم نا پ تول میں کمی کرے گی تو اس کا یہ اثر ہوگاکہ ان کی روزیوں کی برکت کَٹ جائےگی۔ وہ عُمْر بَھر روزی کمانے کے لیے دَربَدر کی ٹھوکر کھاتے پھریں گے اور ہزاروں لاکھوں کمائیں  گے بھی مگر ان کے دل کو چَین اور رُوح کو سکون اور دولت کو قَرار نہیں حاصل ہوگا اور کچھ پتانہیں چلے گا کہ دولت کہاں سے آئی اور کدھر چلی گئی(4)اور جو قوم ناحق فیصلہ کرنے کی خُوگَر ہو جائے گی تو اس گناہ کا یہ اثر ہوگا کہ اس قوم میں قتل و خون ریزی کی بَلا پھیل جائے گی اور روزانہ دن رات ہر طرف قتل ہی ہوتے رہیں گے (5) اسی طرح جو قوم بَدعَہدی کی راہ پر چل پڑے گی اس قوم کی عزّت و اِقبال اور اس کی سَلْطَنَت کے جاہ و جَلال کا خاتمہ ہو جائے گااور اس قوم پر اس کے دشمنوں کا غلبہ و اقتدار ہو جائے گا۔ چونکہ ان گناہوں کی یہی تاثیر ات ہیں اور کوئی چیز بھی اپنا خِلقی اثر دِکھائے بغیر نہیں رہ سکتی لہٰذا ان گناہوں کے وہی اثرات ہوں گے جو اوپر بیان کئے گئے۔ آگ پر اُنگلی رکھ کر لاکھ چِلّائیے مگر انگلی ضرور جَل جائے گی کیونکہ آگ کی تاثیر ہی جلا دینا ہے۔ آپ  رحمۃ اللہ علیہ  مزید فرماتے ہیں : واضح رہے کہ ان گناہوں کا یہ عذاب صرف دنیاوی عذاب ہے جو اس حدیث میں بیان کیا گیا ہے باقی آخرت کا عذاب اس کےعلاوہ ہے اور وہ عذاب ِ جہنم ہے۔ ([vii])

میری تمام عاشقانِ رسول سےفریادہے!اپنی زبان کا اچھا اور دُرست استعمال کیجئے ، نیک اعمال کےذریعےاپنےایمان کی چمک دَمک میں اضافہ ، دل کوروشن اور آنکھوں کے نور میں بھی اضافہ کیجئے ، ظاہر و باطن کو ستھرا کرکے اپنے ساتھ ساتھ اپنی آنے والی نسلوں کابھی تحفظ کیجئے ، بیان کردَہ گناہوں کےنتائج سے بچنے کےلئےمذکورہ گناہوں کےساتھ ساتھ اللہ پاک کی نافرمانی والے ہر کام سے خود کو بچائیے۔ اللہ کریم اپنے حبیب  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  کے صدقے ہمارے حال پر رحم فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  



([i])   جذبُ القلوب، ص229

([ii])   بخاری،4/241،حدیث:6478، بہارشریعت، 2/454

([iii])   حلیۃ الاولیاء،7/385

([iv])   حلیۃ الاولیاء،6/9

([v])   حلیۃ الاولیاء، 3/285

([vi])   مشکاۃ المصابیح،2/276،حدیث:5370، الکامل فی ضعفاء الرجال، 4/402، رقم:801

([vii])     منتخب حدیثیں،ص166


Share

Articles

Comments


Security Code