نماز کیوں نہیں پڑھتے؟

ہماری کمزوریاں

نماز کیوں نہیں پڑھتے؟

*   محمد آصف عطاری مدنی

ماہنامہ صفر المظفر1442ھ

نبیِّ کریم  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : اسلام پانچ چیزوں پر قائم کیا گیا ، اس کی گواہی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ، محمد ( صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ) اس کے بندے اور رسول ہیں اور نماز قائم کرنا ، زکوٰۃ دینا اور حج کرنا اور رمضان کے روزے۔ ([i])

اے عاشقانِ رسول! اسلام میں بنیادی طور پر چار قسم کی عبادتیں فرض ہیں : (1)حج : ساری عمر میں ایک مرتبہ فرض ہے مگر صرف اس مسلمان پر جس میں آٹھ شرائط پائی جاتی ہوں ، ([ii]) اس کی ادائیگی پر 8ذوالحجہ سے لے کر 12 ذوالحجہ تک 5دن لگتے ہیں (2)زکوٰۃ : یہ سالانہ فرض ہے جس کی ادائیگی میں چند منٹ بھی نہیں لگتے کیونکہ اس میں سال پورا ہونے پر مال کا 2.5% (چالیسواں حصہ) زکوٰۃ کے مستحق کو دینا ہوتا ہے ، یہ بھی صرف اس مسلمان کے مال پر واجب ہوتی ہے جس پر شرائط پوری ہوتی ہوں (3)روزہ : پورے رمضان کے روزے رکھنا بھی سالانہ عبادت ہے جو ہر عاقل بالغ مسلمان پر فرض ہے لیکن اس میں کسی خاص جگہ اور انداز  پر وقت گزارنا لازم نہیں ہوتا بلکہ اپنے روز مرہ کے کام کاج میں مصروف رہتے ہوئے صرف کھانے پینے اور روزے کو توڑنے والی دیگر چیزوں سے بچنا ہوتا ہے (4)نماز : ہر عاقل بالغ مسلمان پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ نماز کی ادائیگی کے دوران ہم کوئی دوسرا کام نہیں کرسکتے۔ ایک اندازے کے مطابق پانچوں نمازوں کو ادا کرنے میں روزانہ 24 گھنٹے کے 1440 منٹ میں سے محض 85 منٹ یعنی ایک گھنٹہ 25 منٹ وقت لگتا ہے بقیہ 1355منٹ ہم اپنی مرضی کے دینی ودنیاوی کاموں میں خرچ کرسکتے ہیں۔ لیکن افسوس! ہم مسلمانوں کی غفلت کا عالم یہ ہے کہ شاید ایک فیصد مسلمان باقاعدگی سے پانچ وقت کی نماز پڑھتے ہوں گے ، حالانکہ نماز ادا کرنے پر ثواب اور نہ پڑھنے پر عذاب ہے ۔ چنانچہ  

جنّت میں داخلہ : اللہ کریم کے آخری نبی محمدِ عربی  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے تمہاری اُمت پر (دن رات میں) پانچ نمازیں فرض کی ہیں اور میں نے یہ عہد کیا ہے کہ جو اِن نمازوں کی اُن کے وقت کے ساتھ پابندی کرے گا میں اس کو جنت میں داخل فرماؤں گا اور جو پابندی نہیں کرے گا تو اس کے لئے میرے پاس کوئی عہد نہیں۔ ([iii])

نماز سے گُنا ہ دُھلتے ہیں : فرمانِ مصطَفٰے  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  ہے : اگر تمہارے کسی کے صحن میں نہر ہو ، ہر روز وہ پانچ بار اُس میں غسل کرے تو کیا اُس پر کچھ میل رہ جائے گا؟ لوگوں نے عرض کی : جی نہیں۔ آپ  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم  نے فرمایا : نماز گناہوں کو ایسے ہی دھو دیتی ہے جیسے پانی مَیل کو دھوتا ہے۔ ([iv])

ہولناک جہنمی کنواں : بے نمازی کان کھول کر سنیں کہ جہنم میں ایک “ غیّ “ نامی وادی ہے اس کی گرمی اورگہرائی سب سے زیادہ ہے اس میں ایک ہولناک کنواں ہے جس کا نام “ ہَب ہَب “  ہے جب جہنم کی آگ بجھنے پرآتی ہے اللہ پاک اُس کنویں کو کھول دیتا ہے جس سے وہ بدستور بھڑکنے لگتی ہے یہ ہولناک کنواں بے نَمازیوں ، زانیوں ، شرابیوں ، سودخوروں اور ماں باپ کو ایذادینے والوں کے لئے ہے۔ ([v])

آخر نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ کچھ لوگ وہ ہیں جو پانچوں وقت کی نماز نہیں پڑھتے ، بعض فجر یاعشا چھوڑکر باقی نمازیں پڑھ لیتے ہیں ، ایسے لوگ آخر پانچوں وقت کی نماز کیوں نہیں پڑھتے؟ انہیں کیا کیا رُکاوٹیں پیش آتی ہیں؟ ان میں سے 9 بڑی رکاوٹوں کی نشاندہی کرنے کے بعد ان کا حل مختصر طور پر پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے :

(1)نفس وشیطان : نفس ہمارا پوشیدہ اور شیطان کُھلا دشمن ہے ، یہ دونوں کبھی نہیں چاہیں گے کہ ہم اپنے ربِّ کریم کے احکامات پر عمل کرکے جنّت میں چلے جائیں ، لہٰذا یہ ہمیں مختلف طریقوں سے ورغلا کر نماز سے دور رکھنے کی کوشش کرتے ہیں ، اگر ہم نمازی بننا چاہتے ہیں تو نفس و شیطان کا مقابلہ شریعت کے سکھائے ہوئے طریقے کے مطابق کرنا ہوگا۔ (نفس و شیطان کی چال بازیاں اور ان کا علاج جاننے کے لئے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ کتاب احیاءُ العلوم مترجم کی جلد3 کا مطالعہ مفید ہے)

(2)آنکھ نہیں کھلتی : یہ فجر نہ پڑھنے والوں کی اکثریت کا مسئلہ ہوتاہے ، ایسے لوگ اگر عشا کے بعد جلد سوجائیں اور اٹھنے کے لئے الارم لگالیں یا کسی پکے نمازی سے بول دیں کہ آپ کو فجر کے لئے اٹھا دے تو یہ مسئلہ حل ہوسکتا ہے ، ایسوں کو جب ٹرین یا فلائٹ پکڑنی ہوتی ہے تب بھی تو آنکھ کھلنے کا کوئی نہ کوئی بندوبست کرتے ہی ہیں اور آنکھ کھل بھی جاتی ہے الغرض “ نیت صاف منزل آسان “ ، لیکن یہ خیال رہے جیسے ہی آپ کو اُٹھایا جائے تو فوراً بستر چھوڑ دیں ورنہ شیطان اپنا  کام دکھا دے گا ، جیسا کہ نبی پاک  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   نے ارشاد فرمایا : جب تم میں سے کوئی سوتا ہے توشیطان اُس کی گُدّی(یعنی گردن کے پچھلے حصّے) میں تین گِرہیں (یعنی گانٹھیں) لگادیتا ہے ، ہر گرہ پر یہ بات دل میں بٹھاتا ہے کہ ابھی رات بہت ہے سوجا ، پس اگر وہ جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کُھل جاتی ہے ، اگر وُضو کرے تو دوسری  گرہ کُھل جاتی ہے اور نماز پڑھے تو تیسری گرہ بھی کُھل جاتی ہے ، پھر وہ خوش خوش اور تروتازہ ہو کر صبح کرتا ہے ، ورنہ غمگین دل اور سستی کے ساتھ صبح کرتا ہے ۔ ([vi])

حافظِ ملت مولاناعبدالعزیز  رحمۃ اللہ علیہ  نے میلاد شریف کے ایک جلسہ میں نماز کی اہمیت اور فرضیت کا بیان کرتے ہوئے فجر کے وقت آنکھ نہ کھلنے کے عمومی عذر کو پیش کر کے فرمایا : بتاؤ ایسا انسان جو کئی راتوں سے جاگا ہوا ہو ، تھکا ہاراہو ، کسی اچھے کمرے  میں اس کے لئے اچھے سے اچھا آرام دہ بستر لگا دو اور ہر طرح کے آرام کا سامان مہیا کر دو  اب اس تھکے ہارے انسان سے اس کمرے میں سونے کے لئے کہہ دو اور ساتھ میں یہ بھی کہہ دو کہ کمرے میں ایک سانپ رہتا ہے تو بتاؤ اس تھکے ماندے اور کئی راتوں کے جاگے ہوئے انسان کو اس آرام دہ کمرے میں نیند آئے گی؟ مجمع میں سے کسی نے کہا نہیں! تو فرمایا : کیوں نیند نہیں آئے گی ، اسی لئے کہ اس انسان کے دل میں سانپ کا ڈر سما گیا ، سانپ کا خوف پید ا ہو گیا تو اب اس کی نیند غائب ہوگئی۔ جب سانپ کے خوف سے نیند اُڑ سکتی ہے تو خدا کا خوف دل میں ہو اور نماز کے وقت نیند آجائے یہ کیسے ہو سکتا ہے ! ([vii])

(3)مصروفیات : بعض لوگ کاروبار اور نوکری کی مصروفیات یا گھریلو تقریبات کی وجہ سے نماز قضا کردیتے ہیں۔ بعض تو یہاں تک کہہ دیتے ہیں کہ رزقِ حلال کمانابھی عبادت ہے۔ اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ اپنی اور اپنے اہل وعیال کی پرورش کیلئے رزقِ حلال کی تلاش بھی عبادت ہے ، لیکن رزقِ حلال کی تلاش فرض نماز میں ادائیگی میں رُکاوٹ کیسے بن گئی! ایسے لوگوں کی کمی نہیں ہے جو پانچ وقت کے نمازی ہوتے ہیں اور رزقِ حلال  بھی کما رہے ہوتے ہیں۔ اب رہے مختلف تقریبات کی وجہ سے نمازیں قضا کرنے والے تو یہ سستی اور کاہلی ہی ہے ورنہ تقریب کے دوران نماز کا وقت آنے پر ترکیب بنا کر مسجد میں باجماعت نماز ادا کی جاسکتی ہے ورنہ جو مصروفیت ہمیں ربِّ پاک کے احکام پر عمل سے روک دے اس مصروفیت کوتو فوراً سے پیشتر چھوڑ دینا چاہئے۔

(4)سفر : سفر کی وجہ سے بھی لوگ نمازیں قضا کردیتے ہیں ان میں بعض ایسے بھی ہوتے ہیں جو عام حالات میں تو نمازیں پڑھتے ہیں لیکن سفر میں نہیں پڑھتے۔ سوچنا چاہئے کہ سفر کی وجہ سے کھانا پینااور سونا سب جاری رہتا ہے لیکن سستی صرف نماز ادا کرنے میں ہوتی ہے ، فی زمانہ جبکہ سفر میں سہولیات بڑھ چکی ہیں تھوڑی سی کوشش کرکے نماز قضا کرنے سے بچا جاسکتا ہے ، بات وہی ہے کہ جس نے پڑھنی ہو اس کے لئے راستے بہت اور جس نے نہیں پڑھنی اس کے لئے بہانے بہت ! اللہ پاک عقلِ سلیم دے ۔

(5)کپڑے صاف نہیں ہیں : یہ عذر عموماً ان لوگوں کا ہوتا ہے جو کارمکینک ، خراد یا ایسے پیشے سے وابستہ ہوتے ہیں جس میں کپڑے آلودہ ہوجاتے ہیں۔ ایسے تمام پیشہ ور محنت کش اسلامی بھائیوں کی بارگاہ میں مدنی التجا ہے کہ اپنا ایک پاک صاف سوٹ ساتھ رکھیں اورنماز کے وقت اُسے پہن کے نمازِ باجماعت کی پابندی فرمایا کریں۔ عموماً مزدور اسلامی بھائی صاف لباس میں ہی اپنے کام پر روانہ ہوتے ہیں ، کام کاج کے کپڑے ساتھ لے کر جاتے ہیں ، ایسی صورت ِ حال میں نماز کے وقت بآسانی کپڑے تبدیل کر کے نماز باجماعت ادا کی جا سکتی ہے ۔

(6)لمبی امیدیں : لمبی اُمیدیں نیکی کے کام میں غفلت کا سبب بنتی ہیں ، انسان یہ سوچ کر اپنی نماز قضا کر دیتا ہے کہ ابھی زندگی کافی ہے ، آخری عمر میں جا کر نمازی بن جاؤں گا وغیرہ وغیرہ یہ سب شیطان کے ڈھکوسلے ہیں ، ایسے بھی بزرگان ِ دین گزرے ہیں کہ جب نماز ادا کرتے تو اپنی ہر نماز کو آخری نماز تصور کر کے ادا فرماتے۔ حضرت حاتم اصم  رحمۃ اللہ علیہ  سے ان کی نماز کا حال دریافت کیا گیا ، تو فرمایا : جب نماز کا وقت ہوتا ہے تواچھی طرح وُضو کرتا ہوں پھر اس مقام  پر آتا ہوں جہاں نماز ادا کرنی ہے وہاں  بیٹھ کر تمام اعضاء کو جمع کرتا ہوں یعنی انہیں حالتِ اطمینان میں لاتا ہوں۔ پھر میں نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہوں تو کعبۃ ُ اللہ کو اپنے سامنے رکھتا ہوں ، پل صراط  کو قدموں تلے ، جنّت کو سیدھی جانب ، جہنم  کو بائیں  جانب اور مَلَکُ الموت کو اپنے پیچھے تصور کرتا ہوں۔     پھر اس نماز کو اپنی آخری نماز سمجھ کر خوف و اُمید کے ساتھ کھڑا ہوتا ہوں ، بلند آواز سے تکبیر کہہ کر تَرتِیل کے ساتھ قرأت کرتا ہوں ، پھر عاجزی کے ساتھ رکوع اور خشوع کے ساتھ سجود ادا کرتا ہوں۔ پھر اپنی اُلٹی سُرین پر بیٹھ کر سیدھا پیر کھڑا کر لیتا ہوں اور ساری نماز میں اخلاص کا خوب خیال رکھتا ہوں۔ پھر (بھی) میں نہیں جانتا کہ یہ نماز بارگاہ ِالٰہی میں مقبول ہوئی یا نہیں؟([viii])

(7)گناہوں کی عادت : گناہوں کی شیطانی لذت میں مبتلا ہوکر انسان بہت سارے نیک اَعمال سے محروم ہو جاتا ہے ، دل کی سختی کی وجہ سے نیکی کی کوئی بات ایسے انسان پر اثر انداز نہیں ہوتی ، اس کا نمازپڑھنے کو دل نہیں کرتا ، مسجد میں چلا بھی جائے تو اسے گھبراہٹ  ہونے لگتی ہے حالانکہ مومن کی مثال مسجد میں ایسی ہے جیسے پانی میں مچھلی کہ جب تک مچھلی پانی میں ہوتی ہے زندہ رہتی ہے ، اسی طرح جب تک بندۂ مومن مسجد میں رہتا ہے اُسے روحانی غذا ملتی رہتی ہے ، وہ بندۂ مومن جس کا دلی لگاؤ مسجد سے مضبوط ہو قیامت کے دن اللہ کے عرش کے سائے میں ہوگا ۔ ([ix])

بہرحال ایسےشخص کو چاہئے کہ وہ نیکوں کی صحبت اختیار کرے ،  اور کل نہیں بلکہ ابھی سے نمازیں ادا کرنا شروع کر دے ، اللہ نے چاہا تو نمازوں میں اس  کا جی لگ ہی جائے گا۔

(8)نماز پڑھنا نہیں آتی : کچھ بےچارے ایسے بھی ہوتے ہیں کہ انہیں نماز پڑھنا نہیں آتی کیونکہ انہوں نے نماز کبھی پڑھی نہ سیکھی!  اب کسی کے ترغیب دلانے پر ذہن بنتا بھی ہے تو شرم کے مارے کسی سے کہتے بھی نہیں کہ ہمیں نماز سکھا دو ۔ ایسوں کی خدمت میں گزارش ہے کہ دعوتِ اسلامی کے تحت کئی قسم کے کورسز ہوتے ہیں جن میں صرف 7 دن کا  فیضانِ نمازکورس بھی ہے جس میں وُضو ، غسل اورنماز پڑھنے کا طریقہ سکھایا جاتا ہے اور سیکھنے والوں کے لئے عمر کی کوئی قید بھی نہیں ، اس کورس میں شرکت کر کے نماز سیکھی جاسکتی ہے ۔

(9) غلط ترجیحات : ہماری غلط ترجیحات بھی نمازی بننے میں رُکاوٹ ہیں ، عقل مند مسلمان دُنیا پر آخرت کو ترجیح دیتا ہے ، اگر ہم اپنی نیند ، دوستوں کی بیٹھک ، گھروالوں کے ساتھ گپ شپ کرنے اور دیگر چیزوں پر نماز کو ترجیح دینا شروع کردیں تو ممکن ہی نہیں کہ ہم ایک بھی نماز قضا کرنے کی جرأت کریں۔

اے عاشقانِ رسول! اگر غور کیا جائے تو مزید کئی قسم کی رُکاوٹیں سامنے آئیں گی ، اب ہم پر لازم ہے کہ اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کے لئے ان رکاوٹوں پر قابو پائیں۔ اللہ پاک ہمیں پکانمازی بنائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

 



([i])   بخاری ، 1 / 14 ، حدیث : 8

([ii])   ان شرائط کی تفصیلات بہارشریعت ، جلد1 ، صفحہ 1036 تا 1043 میں دیکھئے

([iii])   ابو داؤد ، 1 / 188 ، حدیث430

([iv])   ابن ماجہ ، 2 / 165 ، حدیث  1397

([v])   بہارِ شریعت ، 1 / 434

([vi])   بخاری ، 1 / 387 ، حدیث : 1142

([vii])   حیات حافظ ملت ، ص 230 ملخصاً

([viii])   احیاء العلوم ، 1 / 206

([ix])   بخاری ، 1 / 236حدیث : 660

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*   چیف ایڈیٹر ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی


Share

Articles

Comments


Security Code