درد اپنا دے اس قدر یا رب

درد اپنا دے اس قدر یارب

 

سواری دولہا کی آن پہنچی

درد اپنا دے اس قدر یارب

 

سواری دولہا کی آن پہنچی، گناہگاروں کی بن پڑی ہے

نہ پڑے چین عُمْر بھر یارب

 

مچل رہے ہیں تڑپ رہے ہیں، برات ساری اَڑی کھڑی ہے

تیرے محبوب کا میں واصِف ہوں

 

صِراط پر کوئی نام لیوا، بِلک بِلک کر یہ کہہ رہا ہے

دے زباں میں مِری اثر یارب

 

حُضور آئیں مجھے بچائیں، کہ جان مشکل میں آپڑی ہے

تیری رحمت جو میرے ساتھ رہے

 

کسی سے اعمال کی ہے پُرسِش، کسی کے اعمال تُل رہے ہیں

مجھ کو کس کا ہو پھر خَطَر یارب

 

کسی کو میزاں پہ لارہے ہیں، نِدا کسی کی گھڑی گھڑی ہے

ایسا مجھ کو گُما دے اُلفت میں

 

تمہاری اُمّت کی انبیا نے، ہے کی تمنّا شفیعِ مَحشر

نہ رہے اپنی کچھ خبر یارب

 

کہ دن قِیامت کے پیشِ داور، تمہاری اُمّت بڑھی چڑھی ہے

سختیوں سے مجھے بچا لینا

 

قُصورِ جنّت سجے سجائے، قُصور والوں کو بٹ رہے ہیں

رکھنا رَحمت کی تُو نظر یارب

 

پَرے جمائے صفوں کو باندھے، ہر ایک حُورِ جِناں کھڑی ہے

میرے سینے کو اپنی اُلفت سے

 

مدینہ والے کے لاڈلے کا، ہے خاص بندہ رضا ہمارا

بطفیلِ حبیب بھر یارب

 

تو پھر ہے کیا غم بچا ہی لیگا، اگرچہ منزل بڑی کڑی ہے

قادری ہے جمیلؔ اے غفّار

 

طُفیلِ حَسنَین یاحَبِیبی، ہمارے مَخدوم شاہزادے

سب گُنہ اس کے عَفْو کر یارب

 

رہیں سدا ایک جاں دو قالِب، دعائے ایوؔب ہر گھڑی ہے

از:مَدَّاحُ الْحَبیب  مولانا جمیلُ الرّحمٰن قادری رحمۃ اللہ علیہ

(قبالۂ بخشش ،ص56)

 

از:مولانا سیّد ایوب علی رضوی رحمۃ اللہ علیہ

(شمائمِ بخشش،ص71)

 

عَفْو:معاف۔ پُرسِش:پوچھ گچھ۔ پیشِ داوَر:اللہ پاک کی بارگاہ میں۔قُصورِ جنّت:جنّت کے مَحلاّت۔ قُصور والوں:گناہ گاروں۔ مدینہ والے کے لاڈلے:غوثِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ۔ ہمارے مخدوم شاہزادے:شہزادگانِ اعلیٰ حضرت مولانا حامد رضا خان اور مولانا مصطفےٰ رضا خان رحمۃ اللہ علیہما۔


Share

Articles

Comments


Security Code