قربانی کے جانور میں عقیقے کا حصّہ شامل کرنا/بغیر دانت والے بیل کی قربانی/قربانی کی رقم کا حیلہ کرنا

قربانی کے جانور میں عقیقے کا حصہ شامل کرنا

 بغیر دانت والے بیل کی قربانی/ سابقہ قربانی کی رقم کا حیلہ کرنا

دارالافتاء اہلِ سنّت (دعوتِ اسلامی) مسلمانوں کی شرعی رہنمائی میں مصروفِ عمل ہے، تحریراً، زبانی،فون اور دیگر ذرائع سے ملک بیرونِ ملک سے ہزارہا مسلمان شرعی  مسائل دریافت کرتےہیں،جن میں سے پانچ منتخب فتاویٰ ذیل میں  درج کئے جارہے ہیں۔

 قربانی کے جانور میں عقیقے کا حصّہ شامل کرنا

سُوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گائے،بھینس،اونٹ وغیرہ کی قربانی میں عقیقہ کا حصّہ شامل کرنا جائز ہے یا نہیں ؟کیاعقیقہ کاحصہ شامل کرنے سے قربانی و عقیقہ ہو جائیں گے؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

گائے،بھینس،اونٹ کی قربانی میں عقیقہ کا حصہ شامل کرنا جائز ہے اور عقیقہ کا حصّہ شامل کرنے سے قربانی اور عقیقہ دونوں ہو جائیں گے کیونکہ قربانی کے جانور میں دیگر واجبات یا نفْل عبادت کی نیّت کرنا جائز ہے اور پھر چاہے 7حصّوں میں سے صرف ایک ہی حصّہ میں قربانی کی نیّت ہو اور باقی حصّوں میں دیگر واجبات ونوافل کی نیّت ہو جیسے کَفّارہ وعقیقہ کی نیّت،  قربانی اور تمام واجبات ونوافل صحیح ہوجائیں گے۔  

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ و رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم

 کتبــــــــــــــــــــــہ

ابوالصالح محمد قاسم القادری

بغیر دانت والے بیل کی قربانی

سوال:کیافرماتےہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ ایسا بیل جس کی عمْر تو پوری ہو چکی ہو لیکن ابھی تک اس کے دانت نہ نکلے ہوں ، اس کی قربانی کرنے کا شرعاً کیا حکْم ہے؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

ایسابیل جس کی عمْر اسلامی اعتِبار سے دو سال مکمّل ہو اور اس میں قربانی سے مانِع (روکنے والا) کوئی بھی عیب نہ ہو تو اسکی قربانی بلا شبہ جائز ہے،اگرچہ ابھی تک اس کے سامنے والے دو بڑے دانت نہ نکلے ہوں(جن کی وجہ سے جانور کو عُرْف میں ’’دوندا یعنی دو دانت والا‘‘کہا جاتا ہے)کیونکہ شریعت کی طرف سے قربانی کے جانوروں کی مُقَرَّر کردہ عمْر کا پوراہونا ضروری ہے ،بڑے دانت نکلنا ضروری نہیں۔

البتّہ یہ یاد رہے کہ سامنے کے دوبڑے دانتوں کا نکلنا جانور کی عمر پوری ہونے کی علامت ہے،کیونکہ اونٹ کے پانچ سال کی عمر کے بعد،گائے وغیرہ کے دوسال بعد اور بکری وغیرہ کےایک سال کے بعد ہی دانت نکلتے ہیں،اس سے پہلے نہیں، لہٰذا اگر کسی جانور کے دانت نہ نکلے ہوں تو خریدنے سے پہلے اچھی طرح تسلّی کر لی جائے کہ اس کی عمرمکمل ہے یا نہیں،اگر شک ہو تو ایسے جانور کو قربانی کے لئے نہ خریدا جائے،خصوصا ً اس دور میں کہ جس میں جھوٹ بول کر جانور بیچنا عام ہو چکا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ و رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

ابوالصالح مفتی محمد قاسم القادری

جس جانور کے سینگ نکال دئیے گئے ہوں  اس کی قربانی

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کسی نے قربانی کا ایسا جانور خریدا جس کے سینگ جَڑ سے نکا ل دیے گئے تھے ،پھر اس کا زَخْم بھر کر ٹھیک ہو گیا اور وہاں کھال(Skin) جُڑ کر مکمل ٹھیک ہو گئی تو اب کیا ایسےجانور کی قربانی ہو جائے گی؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں ایسے جانور کی قربانی جائز ہے۔ تفصیل اس مسئلہ میں یہ ہے کہ جس جانور کا سینگ ٹوٹ گیا ہو، اگر سر کے اوپر والا حصّہ ٹوٹا ہوجو ظاہر ہوتا ہے تو قربانی جائز ہے اور اگرسر کے اندر جَڑ تک ٹوٹے تو قربانی جائز نہیں لیکن اس صورت میں اگر سر کازَخْم بھر جائے جیسا کہ سوال میں ذکر کیا گیا ہے تو اب قربانی جائز ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ و رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

عبدہ المذنب محمدفضیل رضاالعطاری عفی عنہ الباری

سابقہ قربانی کی رقم صدقہ کرنا قربانی کی رقم کا حیلہ کرنا

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کِرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ(1)اگر کسی شخص نے گزشتہ پانچ سال کی قربانیاں نہ کی ہوں جبکہ وہ اس پر واجب تھیں تو اب ہر قربانی کے بدلہ ایک بکرے کی ہی قیمت صَدَقہ کرےیا گائےکےحصّوں کے حساب سے 5حصوں کی رقم صَدَقہ کرنا بھی جائز ہے؟ قربانی واجب تھی لیکن جانور یا حصہ وغیرہ نہیں خریدا تھا۔(2)جس طرح زکوٰۃ کی رقم شرعی حِیلہ کرنے سے مَدْرَسہ کی تعمیر (Construction) میں لگائی جاسکتی ہے کیا اسی طرح پچھلی قربانیوں کی جو رقم ادا کرنا لازم ہے وہ حیلہ کے ذریعہ مَدْرَسہ کی تعمیر میں لگاسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

 (1)اگر کسی نے بِلا عُذْر پانچ سال تک قربانی نہیں کی تو وہ اِس واجب کو چھوڑنے کی وجہ سے گنہگار ہوا ،اب اس سے توبہ بھی کرے اور اس پرہر سال کی قربانی کے بدلہ ایک بکری کی ہی قیمت صَدَقہ کرنا واجب ہے،گائے کے حصوں کی قیمت صدقہ نہیں کرسکتے کہ کُتُبِ فِقَہ میں اس صورت کا یہی حُکْم بیان کیا گیا ہے۔ (2)جی ہاں !گذشتہ سالوں کی قربانی کی رقم حِیلہ شَرْعِیَّہ کے ذریعہ مدرسہ کی تعمیر وغیرہ پر لگاسکتے ہیں کیونکہ یہ صَدَقۂ واجِبہ ہے اور صدقاتِ واجبہ مثلاًزکوٰۃ اورصدقۂ فطر وغیرہ کا یہی حکم ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ ورَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

محمد ہاشم خان العطاری المدنی

چار افراد  کا  برابر رقم ملا کر جانور قربان کرنا کیسا ؟

سوال:کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ اگرچارافراد مِل کربرابر برابررقم ڈال کرایک بڑاجانورمثلاً گائےخریدکربہ نیّتِ قربانی ذَبْح کریں توان کی قربانی ہوجائے گی یانہیں حالانکہ بڑے جانورمیں توسات حصے ہوتے ہیں ؟نیزان میں گوشت کی تقسیم کس طرح ہوگی۔

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

صورتِ مَسْئُولہ میں ان چارافراد کی قربانی ہوجائے گی کہ گائے،اونٹ وغیرہ جانوروں میں کم اَزکم ہرشخص کاساتواں حصہ ہوناضروری ہے اور اس سے زیادہ ہوتوحَرَج نہیں، گوشت وَزْن کرکے برابربرابرتمام شُرَکا میں تقسیم کیاجائے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ و رَسُوْلُہٗ اَعْلَم صلَّی اللّٰہُ تعالٰی علیہِ واٰلِہٖ وسلَّم

کتبــــــــــــــــــــــہ

محمد ہاشم خان العطاری المدنی


Share

Articles

Comments


Security Code