امیر اہل سنت کتابیں کیسے لکھتے ہیں؟

ایک مدنی مذاکرے میں سِڈنی آسٹریلیا سے ایک بچے “ عبدُاللہ عطاری “ نے سوشل میڈیا کے ذریعے شیخِ طریقت ، امیرَ اہلِ سنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطّارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے سُوال کیا کہ آپ نے (600صفحات کی) کتاب “ فیضانِ نَماز “ لکھی تو کیا اس کے لکھنے سے آپ کے ہاتھوں میں درد نہیں ہوا؟

امیرِ اہلِ سنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے اس کے جواب میں جو کچھ ارشاد فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ عام طور پر کتاب ایک گھنٹے یا ایک دن میں نہیں لکھی جاتی اور نہ ہی مسلسل لکھتے رہنے کی ترکیب ہوتی ہے ، اب تو کمپوزنگ کا دور ہے ، مجھے کتاب کی کمپوزنگ نہیں آتی ، دعوتِ اسلامی کی “ مجلس المدینۃُ العلمیہ “ کی جانب سے کافی مواد کمپوز شدہ بھی مل جاتا ہے ، کچھ مشورے دے کر منگوانا بھی پڑتا ہے ، کچھ کتابوں سے نکال کر کمپوز کروانا بھی پڑتا ہے ، جگہ بہ جگہ قلم بھی چلانا پڑتا ہے ، کام کے دوران بیچ میں Gaps (وقفے) بھی آتے رہتے ہیں اس لئے ہاتھوں میں درد رہنا ضروری نہیں تاہم اب کی بار میرے ساتھ ایسا معاملہ ہوا ، بسااوقات قلم پکڑنے سے میرے ہاتھ کی انگلیاں اَکڑ جاتی تھیں ، تو میں نے حکیم صاحب کا بتایا ہوا علاج کیا ، جس سے اَلْحَمْدُلِلہِ میری انگلیاں ٹھیک ہوگئیں ، اب بھی کچھ نہ کچھ لکھنے کا کام تو کررہا ہوں مگر اَلْحَمْدُلِلہِ کئی روز سے میری انگلیاں اَکڑی نہیں ، مگر ظاہر ہے کہ کام کرتے کرتے کبھی آدمی کو تکلیف ہو بھی سکتی ہے ، نیز لکھنا ایک  دِماغی کام بھی ہے ، لکھتے ہوئے کبھی دِماغ بھی تھکن کا شِکار ہوجاتا ہے۔

اے عاشقانِ رسول! جو مجھ سے محبت کرتے ہیں ، آپ غور فرمائیے کہ کتابیں کتنی محنت سے لکھی جاتی ہیں ، مگر آپ میں سے کئی وہ ہوں گے کہ جو مکتبۃُ المدینہ کی کتب و  رَسائل کو پڑھنا تو دُور کی بات انہیں کھول کر بھی نہیں دیکھتے ہوں گے! آپ لوگوں کو مجھ پر ان معنوں میں رحم کرنا اور میری ہمدردی کرنی چاہئے ، کہ میں اللہ کی رضا پانے کے لئے آپ لوگوں ہی کے لئے لکھتا ہوں ، کہ میرے مدنی بیٹے اور مدنی بیٹیاں ان کتابوں کو پڑھیں اور اپنی آخِرت کی بہتری کا سامان کریں ۔ اللہ پاک ہمیں اچھی اچھی نیتوں کے ساتھ مکتبۃُ المدینہ سے Print ہونے والے کُتب و رَسائل پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔

اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

(مدنی مذاکرہ ، 23جمادَی الاُولیٰ1441ہجری)

 


Share

Articles

Comments


Security Code