امی ابو کو پریشان نہ کریں

پیارے بچّو! عید خوشی کا دن ہے اور اس دن بچّے اور بڑے اچّھے کپڑے پہنتے ہیں لیکن کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جن کے پاس نئے کپڑے لینے کے لئے پیسے نہیں ہوتے لیکن بچّے نئے کپڑے لینے کے لئے ضد کرتے ہیں۔ آئیے امیر اہلِ سنّت حضرت مولانا الیاس قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ سے پوچھتے ہیں کہ کیاعید کے دن نئے کپڑے ہی پہننا ضروری ہیں؟

آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ فرماتے ہیں : “ عید کے دن نئے کپڑے پہننا ثواب کے لئے ہو اور شریعت کے مطابق ہوں تو مستحب ہے کہ عمدہ کپڑے پہنیں ، نئے کپڑے نہیں ہیں تو گھر میں جو عمدہ کپڑے ہیں وہ پہن لیں ورنہ کوئی سے بھی دُھلے  ہوئے کپڑے پہن لیں۔ (مَدَنی مذاکرہ ، 25 رمضان 1438ھ)

پیارے بچو! آپ بھی نئے کپڑوں کی ضد کر کے اپنے ابّو امّی کو پریشان نہ کیا کریں بلکہ نئے کپڑے نہ ہونے کی صورت میں اچّھے بچّوں کی طرح جو صاف ستھرے کپڑے ہوں وہی پہن لیا کریں۔ کپڑے بھی وہ پہنیں جو شریعت کے مطابق ہوں  یعنی  ان پر کارٹون یا کسی بھی جاندار کی تصویر بنی ہوئی نہ ہو ، اسی طرح بچّے بچیوں کے اور بچّیاں بچّوں جیسے لباس نہ پہنیں بلکہ جو بچّوں کے کپڑے ہیں وہ بچّے اور جو بچیوں کے کپڑے ہیں وہ بچّیاں پہنیں۔

پیارے بچّو! نیّت کریں کہ ہمیشہ سنّت کے مطابق لباس پہنیں گے۔ اِنْ شَآءَ اللہ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ*ماہنامہ  فیضانِ مدینہ ، کراچی

 


Share

Articles

Comments


Security Code