Book Name:Imam e Azam Ki Mubarak Aadatein

رہے ہیں میں ایسا نہیں ہوں۔ اتنا فرمانے کے بعد آپ کا دل بھرآیا اورآنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور فرمانے لگے:میں اللہ پاک سے امید کرتا ہوں کہ وہ مجھےمعافی عطا فرمائے گا۔ آہ! مجھے عذاب کا خوف رلاتا ہے۔ عذاب کا تصورآتے ہی گریہ بڑھ گیا اور روتے روتے بے ہوش ہو کر زمین پر تشریف لے آئے۔ جب ہوش آیا تو دعا مانگی:یااللہ پاک! جس نے میری برائی بیان کی اس کو معاف فرما دے۔([1])

نہ جیتے جی مجھ پہ آئے آ فت، میں قبر میں بھی رہوں سلامت

بروزِ محشر بھی رکھنا بے غم، اِمامِ اعظم ابو حنیفہ!([2])

پیارےاسلامی بھائیو!دیکھا اِمامِ اعظم کا حسن سلوک کہ بُرا بھلا کہنے اور گندی گالیاں دینے والے کے ساتھ بھی حسن سلوک کا مظاہرہ کیا۔ اے کاش !ہم بھی اپنے امام کے نقش قدم پر چلنے کی کوشش کریں اور جو ہمیں بُرا بھلا کہے اسے معاف کردیا کریں۔

حسنِ سلوک کے فضائل

(1):حدیث پاک میں ہے:قریبی رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنا مال کو بڑھاتاہے، آپس کی محبت میں اضافہ کرتا اور عمر لمبی ہونے کا ذریعہ ہے۔ ([3]) (2):ایک روایت میں ہے: لوگوں کے ساتھ نیکی کرنا بُری موت اور آفتوں سے بچاتا ہے۔بے شک دنیا میں نیک سلوک کرنے والوں کے ساتھ ہی آخرت میں نیک سلوک کیا جائے گا۔ ([4])

یاالٰہی! رشتے داروں سے کروں حُسنِ سُلُوک


 

 



[1]...الخیرات الحسان،الفصل السادس عشر،صفحہ:55۔

[2]...وسائلِ بخشش،صفحہ:574۔

[3]...معجمِ اوسط،جلد:6،صفحہ:11،صفحہ:7810۔

[4]...مستدرک،کتاب العلم،المعروف الی الناس...الخ،جلد:1،صفحہ:330،حدیث:437۔