Book Name:Imam e Azam Ki Mubarak Aadatein

غیبت سے دُور رہتے تھے

اِمامِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ کا ایک پاکیزہ وَصْف یہ بھی تھا کہ آپ کبھی کسی کی غیبت نہیں کرتے تھے، یہاں تک کہ آپ نے اپنے دُشمن کی بھی کبھی غیبت نہیں کی۔ ایک مرتبہ حضرت عبد اللہ بن مبارک رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے حضرت سفیان ثوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ سے کہا: امام ابوحنیفہ رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ غیبت سے کتنا بچتے ہیں...!! میں نے سُنا ہے، آپ دُشمن کی بھی غیبت نہیں کرتے۔ حضرت سُفیان ثوری رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کہا: خُدا کی قسم! اِمامِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ بہت زیادہ عقل مند تھے، پِھر آپ کیسے گوار کر سکتے تھے کہ اپنی قیمتی نیکیاں غیبت کے ذریعے ضائع کر دیں۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! کتنا پیارا کردار ہے...!! ذرا تَصوُّر باندھیئے! اِمامِ اعظم رَحمۃُ اللہ عَلَیْہ نے کبھی اپنے دُشمن کی بھی غیبت نہیں کی، اللہ اکبر! کیسا عظیم تقویٰ ہے۔ پِھر غور فرمائیے! آپ غیبت کیوں نہیں کرتے تھے؟ کیونکہ آپ عقلمند تھے، آپ جانتے تھے کہ نیکی کرنا آسان کام نہیں ہے، نیکی کرنے کیلئے نفس و شیطان کو دبانا پڑتا ہے، خواہشات کو چھوڑنا پڑتا ہے، نیند قربان کرنی پڑتی ہے، ایسی مشکل سے کمائی ہوئی نیکی آدمی غیبت والے چند جملوں کے بدلے ضائع کر دے، یہ کہاں کی عقلمندی ہے، اس لئے آپ غیبت سے بچا کرتے تھے۔

آہ! آج کل ماحول بڑا اُلَٹ پُلَٹ ہے، ہمارے معاشرے میں تو جو زیادہ غیبتیں کرنے والا ہو، اسے زیادہ ہشیار سمجھا جاتا ہے * جو دُکان پر بیٹھے تو غیبت * گھر میں بیٹھے تو غیبت * دوستوں میں بیٹھے تو غیبت * افسوس! آج کل تو ایسا ماحول ہے کہ لوگ اپنے والدَین کی غیبت کرنے سے بھی بالکل نہیں شرماتے، بولتے ہیں تو بس بولتے چلے جاتے ہیں * کبھی بہن بھائیوں کی غیبت * کبھی دوستوں کی غیبت * کبھی پڑوسیوں کی غیبت * کبھی ساتھ


 

 



[1]...تبیض الصحیفہ بمناقب ابی حنیفہ،ذکر نبذ من اخبارہ و مناقبہ،صفحہ:110۔