Book Name:Fazail e Ausaf e Siddiq e Akbar

تیسری آیت :ارشادِ رَبُّ العباد ہے:

وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا (پارہ:12،ہُود:6)

ترجمہ کنزُ العِرْفان:اور زمین پر چلنے والا کوئی جاندار  ایسا نہیں جس کا رزق اللہ کے ذمۂ کرم پر نہ ہو۔

آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں :جب سے میں نے یہ آیت پڑھ لی ہے تو خدا کی قسم! میں نے روزی کی فکر کرنا چھوڑ دی۔([1])

پیارے اسلامی بھائیو!حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے یہ 3 اَعْلیٰ اَوْصاف ہیں، (1):تَبَتُّلْ:یعنی ہر ایک سے کٹ کر اللہ پاک کا ہو جانا، دِل میں صِرْف اسی کی یاد رکھنا (2):تَفْوِیْض: یعنی اپنے سب معاملات اللہ پاک کے سپرد کر دینا اور یہ یقین کر لینا کہ جو اللہ پاک چاہے گا، وہی ہو گا (3):اور تَوَکُّل یعنی اللہ پاک پر کامِل بھروسہ رکھنا۔

پیارے اسلامی بھائیو!یہ تینوں بہت ہی اَہَم وَصْف ہیں۔ جو بندہ یہ 3 وَصْف اپنا لے،  اسے سکون بھی ملتا ہے، کامیابی بھی ملتی ہے،ترقی بھی ملتی ہے،اللہ پاک کی خصوصی مدد و نُصْرت(Help)بھی ملتی ہے،بندہ پریشانیوں سے بھی بچ جاتا ہے اور اللہ پاک چاہے تو ان 3 اَوْصاف کی بَرَکَت سے آخرت بھی سنور جاتی ہے۔

(1):تَبَتُّلْ کی وضاحت

پہلا وَصْف ہے: تَبَتُّلْ؛ یعنی سب سے کٹ کر رَبّ کا ہو جانا۔اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے:

وَ اذْكُرِ اسْمَ رَبِّكَ وَ تَبَتَّلْ اِلَیْهِ تَبْتِیْلًاؕ(۸) (پارہ:29،اَلْمُزَّمِّل:8)

ترجمہ کنزُ العِرْفان:اور اپنے رب کا نام یاد کرو اور سب سے ٹوٹ کر اُسی کے بنے رہو۔


 

 



[1]...اللمع فی التصوف،باب ذکر ابی بکر الصدیق...الخ،صفحہ:171۔