Book Name:Fazail e Ausaf e Siddiq e Akbar

ہمارے آقا و مولیٰ، معراج کے دولہا آسمانوں کی سیر فرمانے اور اللہ پاک کا دیدار کرنے کے لئے تشریف لے گئے، اس رات حضرت جبریلِ امین عَلَیْہِ السَّلام نے وزیرِ مصطفےٰ حضرت ابوبکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی شان بیان کرتے ہوئے کہا:یا رسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! روزِ قیامت حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کو کہا جائے گا:اے ابوبکر!(آپ بِلا حِساب ہی) جنّت میں داخِل ہو جائیے! اس پر حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کہیں گے:جب تک مجھ سے مَحبّت رکھنے والے جنّت میں نہیں چلے جاتے، اس وقت تک میں جنّت میں نہیں جاؤں گا۔([1])

سُبْحٰنَ اللہ!کیا شان ہے، ہمارے آقا، اُمّت کے پیشوا حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کی...!! کاش!ہمیں آپ  کی سچّی پکّی مَحبّت نصیب ہو جائے، کاش!اس ایمانی مَحبّت پر استقامت ملے، اگر روزِ قیامت مَحبّتِ صِدِّیق لے کر حاضِر ہو گئے تو  اِنْ شَآءَ اللہُ الْکَرِیْم! شفاعتِ صِدِّیقِ اکبر سے جنّت میں داخِلہ نصیب ہو ہی جائے گا۔

صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ جیسے ہو جاؤ!

پیارے اسلامی بھائیو! مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت ابو بکر صِدِّیق رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے فضائِل میں سے ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ قیامت تک آنے والے مسلمانوں کو آپ کی پیروی کرنے، آپ کے نقشِ سیرت پر چلنے اور آپ کی سیرت کو اپنے لئے نمونۂ زندگی بنانے کا حکم دیا گیا ہے۔پارہ:3، سورۂ آلِ عمران،آیت: 79 میں اللہ پاک فرماتا ہے:

كُوْنُوْا رَبّٰنِیّٖنَ (پارہ:3،آلِ عمران:79)

ترجمہ کنزُ العِرْفان: اللہ والے ہو جاؤ۔

حضرت ابو عبّاس عطا رحمۃُاللہِ عَلَیْہ کی خدمت میں سُوال ہوا؛اس آیتِ کریمہ میں اللہ


 

 



[1]...تاریخِ بغداد،رقم:512-محمد بن جعفر،جلد:2،صفحہ:117بتغیر قلیل ۔