Book Name:Fazail e Ausaf e Siddiq e Akbar

پیارے اسلامی بھائیو! بیان کو اختتام کی طرف لاتے ہوئے سُنّت کی فضیلت اور  چند آدابِ زندگی بیان کرنے کی سَعَادت حاصِل کرتا ہوں۔ تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نبوت صلی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّمنےفرمایا:مَنْ اَحَبَّ سُنَّتِیْ فَقَدْ اَحَبَّنِیْ وَمَنْ اَحَبَّنِیْ كَانَ مَعِیَ فِی الْجَنَّةِ جس نے میری سُنّت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنّت میں میرے ساتھ ہو گا۔([1])

سینہ تیری سُنّت کا مدینہ بنے آقا!                                                 جنت میں پڑوسی مجھے تم اپنا بنانا

زُلفوں اور سر کے بالوں کی سنتیں اور آداب

فرمانِ آخری نبی، رسولِ ہاشمی  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم: جس کے بال ہوں وہ ان کا اِکْرام  کرے ۔([2]) یعنی انہیں دھوئے، تیل لگائے اور کنگھا کرے۔

پیارے اسلامی بھائیو! رسولِ اکرم، نورِ مُجَسَّم  صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کی مُبارک زُلفیں کبھی نِصْف (یعنی آدھے ) کان مُبارک تک*کبھی کان مُبارک کی لَو تک اور* بعض اوقات بڑھ جاتیں تو مُبارک شانوں یعنی کندھوں کو جُھوم جُھوم کر چومنے لگتیں*ہمیں چاہئے موقع بہ موقع تینوں سُنتیں ادا کریں، یعنی کبھی آدھے کان تک تو کبھی پورے کان تک تو کبھی کندھوں تک زُلفیں رکھیں*بعض لوگ سیدھی یا اُلٹی جانب مانگ نکالتے ہیں یہ سُنّت کے خِلاف ہے *سُنّت یہ ہے کہ اگر سَر پر بال ہوں تو بیچ میں مانگ نکالی جائے*مَرد کو اِختیار ہے کہ سَر کےبال مُنڈائے  یا بڑھائے اور مانگ نکالے*حضرت اَنَس رَضِیَ اللہُ عَنْہ  فرماتے ہیں: پیارے آقا، مدینے والے مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سرِ اقدس میں اکثر تیل لگاتے اور داڑھی


 

 



[1]...تاریخ دمشق، جلد:9، صفحہ:343۔

[2]... ابو داؤد، کتاب الترجل، باب فی اصلاح الشعر، صفحہ:653، حدیث:4163 ۔