Book Name:Fazail e Ausaf e Siddiq e Akbar

پیارے اسلامی بھائیو!حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ کے اخْلاق و کردار سے روشنی لینے اور آپ کے نقشِ سیرت پر چلنے کے لئے آئیے! آپ کے چند اعلیٰ اَوْصاف سنتے ہیں:

صِدِّیقِ اکبر اور 3 آیتیں

مسلمانوں کے پہلے خلیفہ حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: میں نے قرآنِ کریم کی 3 آیات کو ہمیشہ پیشِ نظر رکھا: پہلی آیت:

وَ اِنْ یَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗۤ اِلَّا هُوَۚ-وَ اِنْ یُّرِدْكَ بِخَیْرٍ فَلَا رَآدَّ لِفَضْلِهٖؕ- (پارہ:11،یُوْنُس:107) ترجمہ کنزُ العِرْفان:اور اگر اللہ تجھے کوئی تکلیف پہنچائے تو اس کے سوا کوئی تکلیف کو دور کرنے والا نہیں اور اگر وہ تیرے ساتھ بھلائی کا ارادہ فرمائے تو اس کے فضل  کو کوئی رد کرنے والا نہیں۔

حضرت صِدِّیقِ اکبر رَضِیَ اللہُ عَنْہفرماتے ہیں:اس آیت سے مجھے پتہ چل گیا کہ اگر اللہ پاک  میرا بھلا کرنا چاہے تو اس کے سوا اس بھلائی کو کوئی نہیں روک سکے گا، لیکن اگر اس کے حکم میں میرے لیے تکلیف لکھی ہے تو اسے بھی اس کے سوا کوئی نہیں ٹال سکے گا۔

دوسری آیت : اللہ پاک فرماتا ہے:

فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ (پارہ:2،اَلْبَقَرَہ:152)

ترجمہ کنزُ العِرْفان:تو تم مجھے یاد کرو،میں تمہیں یاد کروں گا ۔

آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں:جب میں نے یہ آیت پڑھ لی تو میں نے اللہ پاک کے سوا ہر چیز کی یاد کو ترک کر دیا اور اسی کا ذکر کرنے لگا۔