Book Name:Khuwaja Gharib Nawaz رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْه
چشتی اجمیری رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ کا بھی ہے۔ آپ ایک اعلیٰ مقام کی عظیم روحانی شخصیت تھے ، آپ کی شہرت و مقبولیت پاک و ہند کے گوشے گوشے میں ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی ممالک میں بھی سورج کی کرنوں کی طرح پھیلی ہوئی ہے،عرب و عجم میں آپ کی ولایت،فیض بخشی ،حاجت روائی اور کشف و کرامات کے چرچے ہیں، خوش نصیب مسلمان ہر سال 6رَجَبُ الْمُرَجَّب کو چھٹی شریف کے نام سے آپ کا عُرس مناتے اور ایصالِ ثواب کرتے ہیں۔آج ہم بھی آپ کی مختصر سیرت و کردار سے مُتَعلِّق سنیں گے۔
حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ بہت تَحَمُّل مزاج ہونے کے ساتھ ساتھ عفْو و درگزر سے کام لینے والے بزرگ تھے، کوئی آپ سے بُرا سلوک کرتا تب بھی آپ غُصّے میں نہ آتے اور بولنے والے سے اچھاسلوک کرتے،گویا یوں لگتا جیسے آپ نے اس کی باتیں سُنی ہی نہ ہوں۔ایک بار آپ لاہور سے اجمیر شریف جاتے ہوئے دہلی میں قیام پذیر تھے کہ اسی دوران ایک غیر مسلم آپ کو قتل کرنے کے ارادے سے آپ کے پاس آیا، آپ کوکشف کے ذریعے معلوم ہوگیا کہ اس کا کیا ارادہ ہے، لیکن پھر بھی آپ اس سے بڑی شفقت و مہربانی سے ملے اور بڑی محبت سے اسے اپنے پاس بٹھا کر فرمایا:”جس ارادے سے آئے ہو اسے پورا کرو“ یہ جُملہ سُن کر وہ حیران ہوگیا،اُسی وقت آپ کے قدموں پر گِرا اور معافی کا طالب ہوا۔حضرت خواجہ غریب نواز رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے اسے معاف کر دیا،آپ کے اس کریمانہ انداز سے وہ ایسا متأثِّر ہوا کہ کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوگیا۔ خواجہ غریبِ نواز رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہ نے اس کے لیے دعائے خیر