Book Name:Khuwaja Gharib Nawaz رَحْمَةُ اللهِ عَلَيْه
مرشِد اسے اپنے مریدوں میں شامل بھی کرلے تو اس مُرید کے لئے لازم ہے کہ وہ اپنے مُرشِد کاظاہری و باطنی ادب کرے۔
آج کے اس پُرفتن دورمیںامیرِ اہل ِ سُنّت حضرت علّامہ مولانا محمد الیاس عطار قادِری دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ کی بیعت کرکے یا طالب ہوکر ان کے مُریدوں یا طالبین میں شامل ہوجانابھی بہت بڑی سعادت ہے،یہ وہ عظیم ہستی ہیں جنہوں نےفرائض و واجبات کی ادائیگی کے ساتھ ساتھ سُنّتوں اور مستحبات پر عمل پیرا ہو کرنیکی کی دعوت کی ایسی دُھومیں مچائی ہیں کہ ان کی برکت سے لاکھوں مسلمانوں کو گناہوں سے توبہ کی توفیق ملی،جو بے نمازی تھے پانچ وقت کے نمازی بلکہ دوسروں کو نمازیں پڑھانے والے یعنی امام بن گئے،امیرِ اہلِ سُنّت جیسی بزرگ ہستی کافیضان صرف مسلمانوں تک محدود نہیں رہا بلکہ اسلام کے اُجالے سے دُور اندھیروں میں بھٹکنے والے کثیر غیر مسلموں کوبھی نُورِ اسلام نصیب ہوا۔
پىارے اسلامى بھائىو!ہم نے پیرِ کامل کے متعلق سُنا کہ پیرِ کامل کون ہوتا ہے؟اور اُس کے کیاکیا اوصاف ہوتے ہیں؟آئیے!اب ہم بیعت اورمقصد ِ بیعت کے متعلق بھی کچھ سنتے ہیں:
یاد رکھئے!کسی پیرِ کامل کے ہاتھوں میں ہاتھ دے کر گزشتہ گناہوں سے توبہ کرنے، آئندہ گناہوں سے بچتے ہوئے نیک اعمال کا اِرادہ کرنے اور اسے اللہ پاک کی پہچان کا ذریعہ بنانے کا نام بیعت ہے۔(پیری مریدی کی شرعی حیثیت، ص3) مرید ہونے کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان مُرشِدِ کامل کی راہ نمائی اور باطنی توجہ کی برکت سے سیدھے راستے پر چل